وعن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: إذا اجتمع داعيان فاجب اقربهما بابا فإن سبق احدهما فاجب الذي سبق. رواه ابو داود وسنده ضعيف.وعن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: إذا اجتمع داعيان فأجب أقربهما بابا فإن سبق أحدهما فأجب الذي سبق. رواه أبو داود وسنده ضعيف.
اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب دو آدمیوں نے دعوت طَعام دی ہو تو جس کا دروازہ متصل و قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو اور ان میں سے جو پہلے دعوت دے اس کی دعوت قبول کر لو۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اس کی سند ضعیف ہے۔
अस्हाब नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम में से एक सहाबी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जब दो आदमियों ने खाने की दावत दी हो तो जिस का दरवाज़ा बराबर में और क़रीब हो उस की दावत स्वीकार करो और इन में से जो पहले दावत दे उस की दावत स्वीकार कर लो।” इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है इस की सनद ज़ईफ़ है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب إذا اجتمع داعيان أيهما أحق، حديث:3756.* أبو خالد الدارلاني عنعن.»
Narrated a Companion of the Prophet (ﷺ):
"When two people come together to issue an invitation, accept that of the one whose door is nearer to you. However, if one of them comes before the other, accept the invitation of the first." [Reported by Abu Dawud, its chain of narrators is weak].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 899
تخریج: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب إذا اجتمع داعيان أيهما أحق، حديث:3756.* أبو خالد الدارلاني عنعن.»
تشریح: 1. مصنف رحمہ اللہ نے یہ روایت موقوفًا بیان کی ہے جبکہ سنن ابی داود میں مرفوعاً مذکور ہے۔ 2.مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دیگر صحیح احادیث سے بھی یہ ترتیب ثابت ہے‘ نیز مسند احمد کے محققین نے اسے سنداً حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۳۸ /۴۵۲)
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 899
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3756
´جب دو آدمی ایک ساتھ دعوت دیں تو کون زیادہ حقدار ہے کہ اس کی دعوت قبول کی جائے۔` ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں تو ان میں سے جس کا مکان قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ جس کا مکان زیادہ قریب ہو گا وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا، اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے تو اس کی قبول کرو جس نے پہل کی ہو۔“[سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3756]
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث سے بھی یہ ترتیب ثابت ہے۔ اور اکثر علماء کا عمل بھی اسی پر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3756