سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
3. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الإِضْرَارِ فِي الْوَصِيَّةِ
3. باب: وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Cause Harm With The Will.
حدیث نمبر: 2867
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، اخبرنا عبد الصمد، حدثنا نصر بن علي الحداني، حدثنا الاشعث بن جابر، حدثني شهر بن حوشب، ان ابا هريرة حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الرجل ليعمل والمراة بطاعة الله ستين سنة، ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار"، قال: وقرا علي ابو هريرة من ها هنا من بعد وصية يوصى بها او دين غير مضار حتى بلغ ذلك الفوز العظيم، قال ابو داود: هذا يعني الاشعث بن جابر، جد نصر بن علي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْصَّمَدِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُدَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ وَالْمَرْأَةُ بِطَاعَةِ اللَّهِ سِتِّينَ سَنَةً، ثُمَّ يَحْضُرُهُمَا الْمَوْتُ فَيُضَارَّانِ فِي الْوَصِيَّةِ فَتَجِبُ لَهُمَا النَّارُ"، قَالَ: وَقَرَأَ عَلَيَّ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ هَا هُنَا مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ حَتَّى بَلَغَ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يَعْنِي الأَشْعَثَ بْنَ جَابِرٍ، جَدُّ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد اور عورت دونوں ساٹھ برس تک اللہ کی اطاعت کے کام میں لگے رہتے ہیں، پھر جب انہیں موت آنے لگتی ہے، تو وہ غلط وصیت کر کے وارثوں کو نقصان پہنچاتے ہیں (کسی کو محروم کر دیتے ہیں، کسی کا حق کم کر دیتے ہیں) تو ان کے لیے جہنم واجب ہو جاتی ہے۔ شہر بن حوشب کہتے ہیں: اس موقع پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آیت کریمہ «من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار» پڑھی یہاں تک کہ «ذلك الفوز العظيم» پر پہنچے۔ یعنی (اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو، یہ مقرر کیا ہوا اللہ کی طرف سے ہے، اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار، یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں، اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (سورۃ النساء: ۱۱، ۱۲))۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یعنی اشعت بن جابر، نصر بن علی کے دادا ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الوصایا 2 (2117)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 3 (2704)، (تحفة الأشراف:13495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/278) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی شہر بن حوشب ضعیف ہیں)

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: A man or a woman acts in obedience to Allah for sixty years, then when they are about to die they cause injury by their will, so they must go to Hell. Then Abu Hurairah recited: "After a legacy which you bequeath or a debt, causing no injury. . . that will be the mighty success. Abu Dawud said: Al-Ashath bin Jabir is the grandfather of Nasr bin Ali.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2861


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3075)
أخرجه الترمذي (2117 وسنده حسن) شھر بن حوشب حسن الحديث

   جامع الترمذي2117عبد الرحمن بن صخرالرجل ليعمل والمرأة بطاعة الله ستين سنة ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار
   سنن أبي داود2867عبد الرحمن بن صخرالرجل ليعمل والمرأة بطاعة الله ستين سنة ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار قال وقرأ علي أبو هريرة من ها هنا من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار حتى بلغ ذلك الفوز العظيم
   سنن ابن ماجه2704عبد الرحمن بن صخرالرجل ليعمل بعمل أهل الخير سبعين سنة فإذا أوصى حاف في وصيته فيختم له بشر عمله فيدخل النار وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الشر سبعين سنة فيعدل في وصيته فيختم له بخير عمله فيدخل الجنة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2867 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2867  
فوائد ومسائل:
معنی واضح ہیں کہ وصیت میں وارثوں کو نقصان پہنچانا گناہ کبیرہ اور اللہ کی حدود سے تجاوز ہے۔
اور ایسی وصیت جائز نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2867   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2117  
´وصیت کرنے میں ورثاء کو نقصان نہ پہنچانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد اور عورت ساٹھ سال تک اللہ کی اطاعت کرتے ہیں پھر ان کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ وصیت کرنے میں (ورثاء کو) نقصان پہنچاتے ہیں ۱؎، جس کی وجہ سے ان دونوں کے لیے جہنم واجب ہو جاتی ہے، پھر ابوہریرہ نے «من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار وصية من الله» سے «ذلك الفوز العظيم» ۲؎ تک آیت پڑھی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الوصايا/حدیث: 2117]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نقصان پہنچانے کی صورت یہ ہے کہ تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کردی یا ورثاء میں سے کسی ایک کو سارا مال ہبہ کردیا یا وصیت سے پہلے وہ جھوٹ کا سہارا لے کر اپنے اوپر دوسروں کا قرض ثابت کرے،
ظاہر ہے ان تمام صورتوں میں ورثاء نقصان سے دوچار ہوں گے،
اس لیے اس کی سزا بھی سخت ہے۔

2؎:
اس وصیت کے بعد جو تم کرگئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقررکیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،
اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار ہے،
یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرما نبرداری کرے گا اسے اللہ جنتوں میں لے جائے گا،
جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
(النساء: 12-13)
نوٹ:

(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.