ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان نے کسی کو دھوکہ سے قتل کرنے کو روک دیا، کوئی مومن دھوکہ سے قتل نہیں کرتا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ غفلت میں پڑے ہوئے شخص کو قتل کرنا درست نہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ اس حدیث میں فتک (غفلت میں قتل) کی ممانعت سے قبل کا ہے یا کعب کا قتل اس کی عہد شکنی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل ہجو کرنے اور اس پر دوسروں کو ابھارنے کی وجہ سے تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13615)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 76 (3278) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2769
فوائد ومسائل: 1۔ یعنی کسی غیرت وحمیت کے معاملے میں مسلمان کسی مسلمان کو دھوکے اور غفلت سے قتل نہ کرے۔
2۔ ایسا شخص جس سے کوئی عہد وپیمان ہو۔ اس کو بھی قتل کرنا ناجائز ہے۔ مگر جن دشمنوں کے ساتھ اعلان جنگ ہو اور دونوں فریق جنگ کی کیفیت میں ہوں۔ اس میں یہ عمل جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2769