سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
168. باب فِي صُلْحِ الْعَدُوِّ
168. باب: دشمن سے صلح کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Treaties With The Enemy.
حدیث نمبر: 2767
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا الاوزاعي، عن حسان بن عطية، قال: مال مكحول، وابن ابي زكرياء، إلى خالد بن معدان وملت معهما، فحدثنا عن جبير بن نفير، قال: قال جبير انطلق بنا إلى ذي مخبر رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فاتيناه فساله جبير عن الهدنة فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ستصالحون الروم صلحا آمنا وتغزون انتم وهم عدوا من ورائكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، قَالَ: مَالَ مَكْحُولٌ، وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ، إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِلْتُ مَعَهُمَا، فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، قَالَ: قَالَ جُبَيْرٌ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ذِي مِخْبَر رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَاهُ فَسَأَلَهُ جُبَيْرٌ عَنِ الْهُدْنَةِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا وَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ".
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا خالد بن معدان کی طرف مڑے اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا تو انہوں نے ہم سے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں: جبیر نے (مجھ سے) کہا: ہمیں ذومخبر رضی اللہ عنہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں کے پاس لے چلو، چنانچہ ہم ان کے پاس آئے جبیر نے ان سے صلح کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: قریب ہے کہ تم روم سے ایسی صلح کرو گے کہ کوئی خوف نہ رہے گا، پھر تم اور وہ مل کر ایک اور دشمن سے لڑو گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 35 (4089)، (تحفة الأشراف: 3547)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/91، 5/409) ویأتی عند المؤلف فی الملاحم برقم (4293) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Dhu Mikhbar: Hassan ibn Atiyyah said: Makhul and Ibn Zakariyya went to Khalid ibn Madan, and I also went along with them. He reported a tradition on the authority of Jubayr ibn Nufayr. He said: Go with us to Dhu Mikhbar, a man from the Companions of the Prophet ﷺ. We came to him and Jubayr asked him about peace. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: You will make a secure peace with the Byzantines, then you and they will fight an enemy behind you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2761


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه ابن ماجه (4089 وسنده صحيح)

   سنن أبي داود2767أبو سلامستصالحون الروم صلحا آمنا وتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم
   سنن أبي داود4292أبو سلامستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل النصرانية الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة
   سنن ابن ماجه4089أبو سلامستصالحكم الروم صلحا آمنا ثم تغزون أنتم وهم عدوا فتنتصرون وتغنمون وتسلمون ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل الصليب الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيقوم إليه فيدقه فعند ذلك تغدر الروم ويجتمعون للملحمة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2767 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2767  
فوائد ومسائل:
حسب مصلحت دشمن سے صلح کی جا سکتی ہے۔
یہ حدیث کتاب الملاحم میں تفصیل سے آئے گی۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4292)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2767   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4089  
´اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔`
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عیسائیوں کے مختلف فرقے ہیں جو ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔
مختلف ممالک میں الگ الگ فرقوں کی اکثریت ہےاس لیے ایک فرقے کے عیسائی دوسرے فرقے کے عیسائیوں کے مظالم سے تنگ آکر مسلمانوں سے تعاون کرسکتے ہیں جس طرح زمانہ حال میں یوگو سلاویہ کے سرب اور کروٹ آپس میں مل کر نہیں رہ سکے چنانچہ سربیا اور کروشیا الگ الگ ملک بن گئے، اور سربوں سے مخالفت کی وجہ سے کروٹ عیسائی بوسنیا ہرزیگو وینا کے مسلمانوں کے حامی بن گئے۔
مستقبل میں کسی بڑے ملک میں بھی ایسی صورت حال پیش آسکتی ہے۔
یا عیسائی اور مسلمان کسی تیسرے ملک (ہندو مت یا بدھ مت وغیرہ کے پیروکاروں)
کے خلاف متحد ہوکر لڑسکتے ہیں۔

(2)
مسلمانوں اور عیسائیوں کی وقتی مصالحت دائمی نہیں ہوسکتی کیونکہ عیسائی دل میں مسلمانوں سے بغض رکھتے ہیں لہٰذا موقع ملنے پر کوئی معمولی سا بہانہ بنا کرمسلمانوں کے خلاف کاروائی کرسکتے ہیں۔

(3)
مسلمانوں کو غیر مسلموں سے صلح کا معاہدہ کرنے کے باوجود ہوشیار رہنا چاہیے اور اپنے دفاع کا مکمل بندوبست کرنا چاہیے۔

(4)
مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی جنگی مہم کا ذکر حدیث 4042 میں بھی گزرچکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4089   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.