Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
169. باب فِي الْعَدُوِّ يُؤْتَى عَلَى غِرَّةٍ وَيُتَشَبَّهُ بِهِمْ
باب: دشمن کے پاس دھوکہ سے پہنچنا اور یہ ظاہر کرنا کہ وہ انہی میں سے ہے اور اسے قتل کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2769
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُزَابَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْإِيمَانُ قَيَّدَ الْفَتْكَ لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان نے کسی کو دھوکہ سے قتل کرنے کو روک دیا، کوئی مومن دھوکہ سے قتل نہیں کرتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13615)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 76 (3278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ غفلت میں پڑے ہوئے شخص کو قتل کرنا درست نہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ اس حدیث میں فتک (غفلت میں قتل) کی ممانعت سے قبل کا ہے یا کعب کا قتل اس کی عہد شکنی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل ہجو کرنے اور اس پر دوسروں کو ابھارنے کی وجہ سے تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3548)
صححه الحاكم علٰي شرط مسلم (4/352 وسنده حسن) ووافقه الذھبي وللحديث شواھد

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ غفلت میں پڑے ہوئے شخص کو قتل کرنا درست نہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ اس حدیث میں فتک (غفلت میں قتل) کی ممانعت سے قبل کا ہے یا کعب کا قتل اس کی عہد شکنی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل ہجو کرنے اور اس پر دوسروں کو ابھارنے کی وجہ سے تھا۔
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2769 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2769  
فوائد ومسائل:

یعنی کسی غیرت وحمیت کے معاملے میں مسلمان کسی مسلمان کو دھوکے اور غفلت سے قتل نہ کرے۔


ایسا شخص جس سے کوئی عہد وپیمان ہو۔
اس کو بھی قتل کرنا ناجائز ہے۔
مگر جن دشمنوں کے ساتھ اعلان جنگ ہو اور دونوں فریق جنگ کی کیفیت میں ہوں۔
اس میں یہ عمل جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2769