سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
88. باب فِي الْمُصْحَفِ يُسَافَرُ بِهِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
88. باب: قرآن کریم کے ساتھ دشمن کی سر زمین میں جانا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding Traveling To The Territory Of The Enemy With The Mushaf.
حدیث نمبر: 2610
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن نافع، ان عبد الله بن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو"، قال مالك: اراه مخافة ان يناله العدو.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ"، قَالَ مَالِكٌ: أُرَاهُ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو دشمن کی سر زمین میں لے کر سفر کرنے سے منع فرمایا ہے، مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے اس واسطے منع کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دشمن اسے پا لے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اور اس کی بے حرمتی کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 129 (2990)، (ولیس عندہ قول مالک)، صحیح مسلم/الإمارة 24 (1869)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 45 (2879)، (تحفة الأشراف: 8347)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 2 (7)، مسند احمد (2/6، 7، 10، 55، 63، 76، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏ (صحیح مسلم میں آخری ٹکڑا اصلِ حدیث میں سے ہے نہ کہ قولِ مالک سے)

Abd Allaah bin Umar said “The Messenger of Allah ﷺ prohibited to travel with a copy of the Quran to the enemy territory. The narrator Malik said “ (It is) I think lest the enemy should take it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2604


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2990) صحيح مسلم (1869)

   صحيح البخاري2990عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   صحيح مسلم4839عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   صحيح مسلم4841عبد الله بن عمرلا تسافروا بالقرآن فإني لا آمن أن يناله العدو
   صحيح مسلم4840عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   سنن أبي داود2610عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   سنن ابن ماجه2880عبد الله بن عمرينهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   سنن ابن ماجه2879عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم570عبد الله بن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو
   مسندالحميدي716عبد الله بن عمرلا يسافر بالقرآن إلى أرض العدو، لا يناله العدو

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2610 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2610  
فوائد ومسائل:
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔
اسے وہاں نہ لے جایا جائے۔
لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔
اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔
جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔
اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران:64) لکھی گئی تھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2610   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 570  
´اسلام کے دشمن علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے کی ممانعت`
«. . . 212- وبه: أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو. قال مالك: أراه مخافة أن يناله العدو. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسلام کے) دشمنوں کے علاقے میں قرآن لے کر سفر کر نے سے منع کیا ہے۔، امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ اس میں یہ خوف ہے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 570]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2990، ومسلم 1869، من حديث مالك به]
تفقه
➊ اگر بے حرمتی کا خوف ہو تو کافروں کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانا ممنوع ہے۔
➋ اگر بے حرمتی کا خوف نہ ہو تو کافروں کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانا منع نہیں ہے۔
➌ اگر کافروں تک اسلام کی دعوت پہنچانا مقصود ہو تو قرآن کا ترجمہ یا اصل انھیں تحفتاً یا عاریتاً دینا جائز ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 7، وصحيح مسلم 1773]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن مجید لکھی ہوئی حالت میں مدوّن تھا۔
➎ حدیث کا وہی مفہوم معتبر ہے جو سلف صالحین سے ثابت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 212   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2880  
´دشمن کے ملک میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ یہ خطرہ ہے کہ کہیں دشمن اسے پا نہ لیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2880]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
دارالحرب میں قرآن مجید اور مقدس کتابیں لے جائیں تو ان کی حفاظت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے ورنہ ایسے موقع پر قرآن مجید ساتھ نہ لے جائیں۔

(2)
مسلمان کو قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور یاد ہونا چاہیے تاکہ خاص حالات سے محروم نہ رہے۔

(3)
غیر مسلموں کے جن علاقوں میں ایسا خطرہ نہ ہو ہاں قرآن مجید لے جانا چاہیے تاکہ تلاوت کی جا سکےاور غیر مسلموں کو تبلیغ کی جا سکے۔

(4)
جس غیر مسلم سے یہ خطرہ نہ ہوکہ قرآن مجید اور احادیث کی بے حرمتی کرے گا اسے ایسی کتابیں دینے میں حرج نہیں جن میں آیات واحادیث لکھی ہوئی ہوں تاکہ وہ اسلام سے متعارف ہو اور اسے ہدایت نصیب ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2880   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2990  
2990. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2990]
حدیث حاشیہ:
دشمن کے علاقوں میں قرآن پاک لے کر جانے سے اس لئے روکا تاکہ اس کی بے حرمتی نہ ہو‘ کیونکہ جنگ وغیرہ کے مواقع پر ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید دشمن کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی توہین کریں۔
بعض دشمنان اسلام کی طرف سے ایسے واقعات اب بھی ہوتے رہتے ہیں۔
کہ اگر قرآن مجید ان کے ہاتھ لگ جائے تو وہ بے حرمتی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے‘ حالانکہ یہ حرکت اخلاق و شرافت سے بہت ہی بعید ہے۔
جس کتاب کو دنیا کے کروڑوں لوگ اپنی مذہبی مقدس کتاب مانتے ہیں‘ اس کی اس طور بے حرمتی کرنا گویا دنیا کے کروڑوں انسانوں کا دل دکھانا ہے۔
ایسے گستاخ لوگ کسی نہ کسی شکل میں اپنی حرکتوں کی سزا بھگتتے رہتے ہیں۔
جیسا کہ مشاہدہ ہے۔
اسلام کی پاکیزہ تعلیم یہ ہے کہ کسی بھی آسمانی مذہبی کتاب کا احترام ضروری ہے جو اس کی حد کے اندر ہی ہونا چاہئے بشرطیکہ وہ کتاب آسمانی کتاب ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2990   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2990  
2990. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2990]
حدیث حاشیہ:

غالی قسم کے غیر مسلم لوگ قرآن مجید کے ساتھ بے حرمتی کا برتاؤ کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جائے رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید کی عظمت و توقیر اور اس کے احترام کے پیش نظر یہ حکم دیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کافروں کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی بے حرمتی کریں۔

قرآن کریم کی یہ فتح مبین ہے کہ وہ اپنا لوہا منوا چکا ہے۔
اب دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی صورت میں قرآن نہ پہنچ چکا ہو۔
قرآن کریم کی یہ عظمت کسی اور آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2990   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.