صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
129. بَابُ السَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ:
129. باب: مصحف یعنی لکھا ہوا قرآن شریف لے کر دشمن کے ملک میں جانا منع ہے۔
(129) Chapter. It is disliked for one to travel to a hostile country carrying copies of the Qur’an.
حدیث نمبر: Q2990
Save to word اعراب English
وكذلك يروى عن محمد بن بشر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وتابعه ابن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم" وقد سافر النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه في ارض العدو، وهم يعلمون القرآن".وَكَذَلِكَ يُرْوَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَدْ سَافَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ، وَهُمْ يَعْلَمُونَ الْقُرْآنَ".
‏‏‏‏ اور محمد بن بشر سے اسی طرح مروی ہے۔ وہ عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ نافع سے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ دشمنوں کے علاقے میں سفر کیا، حالانکہ وہ سب حضرات قرآن مجید کے عالم تھے۔

حدیث نمبر: 2990
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى" ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى" أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ".
سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle forbade the people to travel to a hostile country carrying (copies of) the Qur'an.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 233


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2990عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   صحيح مسلم4839عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   صحيح مسلم4841عبد الله بن عمرلا تسافروا بالقرآن فإني لا آمن أن يناله العدو
   صحيح مسلم4840عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   سنن أبي داود2610عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو
   سنن ابن ماجه2880عبد الله بن عمرينهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   سنن ابن ماجه2879عبد الله بن عمرنهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم570عبد الله بن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو
   مسندالحميدي716عبد الله بن عمرلا يسافر بالقرآن إلى أرض العدو، لا يناله العدو

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2990 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2990  
حدیث حاشیہ:
دشمن کے علاقوں میں قرآن پاک لے کر جانے سے اس لئے روکا تاکہ اس کی بے حرمتی نہ ہو‘ کیونکہ جنگ وغیرہ کے مواقع پر ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید دشمن کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی توہین کریں۔
بعض دشمنان اسلام کی طرف سے ایسے واقعات اب بھی ہوتے رہتے ہیں۔
کہ اگر قرآن مجید ان کے ہاتھ لگ جائے تو وہ بے حرمتی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے‘ حالانکہ یہ حرکت اخلاق و شرافت سے بہت ہی بعید ہے۔
جس کتاب کو دنیا کے کروڑوں لوگ اپنی مذہبی مقدس کتاب مانتے ہیں‘ اس کی اس طور بے حرمتی کرنا گویا دنیا کے کروڑوں انسانوں کا دل دکھانا ہے۔
ایسے گستاخ لوگ کسی نہ کسی شکل میں اپنی حرکتوں کی سزا بھگتتے رہتے ہیں۔
جیسا کہ مشاہدہ ہے۔
اسلام کی پاکیزہ تعلیم یہ ہے کہ کسی بھی آسمانی مذہبی کتاب کا احترام ضروری ہے جو اس کی حد کے اندر ہی ہونا چاہئے بشرطیکہ وہ کتاب آسمانی کتاب ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2990   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2990  
حدیث حاشیہ:

غالی قسم کے غیر مسلم لوگ قرآن مجید کے ساتھ بے حرمتی کا برتاؤ کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جائے رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید کی عظمت و توقیر اور اس کے احترام کے پیش نظر یہ حکم دیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کافروں کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی بے حرمتی کریں۔

قرآن کریم کی یہ فتح مبین ہے کہ وہ اپنا لوہا منوا چکا ہے۔
اب دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی صورت میں قرآن نہ پہنچ چکا ہو۔
قرآن کریم کی یہ عظمت کسی اور آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2990   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 570  
´اسلام کے دشمن علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے کی ممانعت`
«. . . 212- وبه: أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو. قال مالك: أراه مخافة أن يناله العدو. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسلام کے) دشمنوں کے علاقے میں قرآن لے کر سفر کر نے سے منع کیا ہے۔، امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ اس میں یہ خوف ہے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 570]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2990، ومسلم 1869، من حديث مالك به]
تفقه
➊ اگر بے حرمتی کا خوف ہو تو کافروں کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانا ممنوع ہے۔
➋ اگر بے حرمتی کا خوف نہ ہو تو کافروں کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانا منع نہیں ہے۔
➌ اگر کافروں تک اسلام کی دعوت پہنچانا مقصود ہو تو قرآن کا ترجمہ یا اصل انھیں تحفتاً یا عاریتاً دینا جائز ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 7، وصحيح مسلم 1773]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن مجید لکھی ہوئی حالت میں مدوّن تھا۔
➎ حدیث کا وہی مفہوم معتبر ہے جو سلف صالحین سے ثابت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 212   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2610  
´قرآن کریم کے ساتھ دشمن کی سر زمین میں جانا کیسا ہے؟`
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو دشمن کی سر زمین میں لے کر سفر کرنے سے منع فرمایا ہے، مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے اس واسطے منع کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دشمن اسے پا لے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2610]
فوائد ومسائل:
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔
اسے وہاں نہ لے جایا جائے۔
لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔
اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔
جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔
اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران:64) لکھی گئی تھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2610   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2880  
´دشمن کے ملک میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ یہ خطرہ ہے کہ کہیں دشمن اسے پا نہ لیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2880]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
دارالحرب میں قرآن مجید اور مقدس کتابیں لے جائیں تو ان کی حفاظت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے ورنہ ایسے موقع پر قرآن مجید ساتھ نہ لے جائیں۔

(2)
مسلمان کو قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور یاد ہونا چاہیے تاکہ خاص حالات سے محروم نہ رہے۔

(3)
غیر مسلموں کے جن علاقوں میں ایسا خطرہ نہ ہو ہاں قرآن مجید لے جانا چاہیے تاکہ تلاوت کی جا سکےاور غیر مسلموں کو تبلیغ کی جا سکے۔

(4)
جس غیر مسلم سے یہ خطرہ نہ ہوکہ قرآن مجید اور احادیث کی بے حرمتی کرے گا اسے ایسی کتابیں دینے میں حرج نہیں جن میں آیات واحادیث لکھی ہوئی ہوں تاکہ وہ اسلام سے متعارف ہو اور اسے ہدایت نصیب ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2880   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.