سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
87. باب فِي الْقَوْمِ يُسَافِرُونَ يُؤَمِّرُونَ أَحَدَهُمْ
87. باب: ساتھ سفر کرنے والے کسی کو اپنا امیر بنا لیں۔
Chapter: A Group Of People Traveling Together Putting One Of Them In Charge.
حدیث نمبر: 2609
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن بحر، حدثنا حاتم بن إسماعيل، حدثنا محمد بن عجلان، عن نافع، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان ثلاثة في سفر فليؤمروا احدهم"، قال نافع: فقلنا لابي سلمة: فانت اميرنا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أَحَدَهُمْ"، قَالَ نَافِعٌ: فَقُلْنَا لِأَبِي سَلَمَةَ: فَأَنْتَ أَمِيرُنَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین افراد کسی سفر میں ہوں تو ان میں سے کسی کو امیر بنا لیں ۱؎، نافع کہتے ہیں: تو ہم نے ابوسلمہ سے کہا: آپ ہمارے امیر ہیں۔

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم اس لئے دیا تا کہ ان میں آپس میں اجتماعیت برقرار رہے اور اختلاف کی نوبت نہ آئے اور ایسا جبھی ممکن ہے جب وہ کسی امیر کے تابع ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15349) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When three are on a journey, they should appoint one of them as their commander. Nafi said: We said to Abu Salamah: You are our commander.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2603


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (2608) لعلته وللحديث طرق ضعيفة
وأخرج الطبراني (الكبير 208/9 ح 8915) بإسناد حسن عن ابن مسعود قال: ”إذا كنتم ثلاثة في سفر فأمروا عليكم أحد كم“ إلخ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 95

   سنن أبي داود2609عبد الرحمن بن صخرإذا كان ثلاثة في سفر فليؤمروا أحدهم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2609 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2609  
فوائد ومسائل:

اس نظم سے امور سفر مرتب اور آسان ہو جاتے ہیں۔
اور سب کو سہولت رہتی ہے۔
نفسی نفسی کا عالم نہیں ہوتا۔
نیز جب اس معمولی اجتماع میں امیر مقرر کرنے کی تاکید ہے۔
تو امارت عظمیٰ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہوئی۔


قوم کو کسی بھی وقت امیر اور امارت کے بغیر نہیں رہنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2609   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.