(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن ابي فديك، حدثني عبد الله بن ابي يحيى، عن سعيد بن ابي هند، قال: قال ابو هريرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تكون إبل للشياطين وبيوت للشياطين، فاما إبل الشياطين فقد رايتها يخرج احدكم بجنيبات معه قد اسمنها فلا يعلو بعيرا منها، ويمر باخيه قد انقطع به فلا يحمله، واما بيوت الشياطين فلم ارها"، كان سعيد يقول: لا اراها إلا هذه الاقفاص التي يستر الناس بالديباج. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ، فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِجُنَيْبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا، وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ، وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا"، كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصُ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ اونٹ ۱؎ شیطانوں کے ہوتے ہیں، اور کچھ گھر شیطانوں کے ہوتے ہیں، رہے شیطانوں کے اونٹ تو میں نے انہیں دیکھا ہے، تم میں سے کوئی شخص اپنے کوتل اونٹ کے ساتھ نکلتا ہے جسے اس نے کھلا پلا کر موٹا کر رکھا ہے (خود) اس پر سواری نہیں کرتا، اور اپنے بھائی کے پاس سے گزرتا ہے، دیکھتا ہے کہ وہ چلنے سے عاجز ہو گیا ہے اس کو سوار نہیں کرتا، اور رہے شیطانوں کے گھر تو میں نے انہیں نہیں دیکھا ہے“۲؎۔ سعید کہتے تھے: میں تو شیطانوں کا گھر انہیں ہودجوں کو سمجھتا ہوں جنہیں لوگ ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد ایسے اونٹ ہیں جو محض فخر و مباہات کے لئے رکھے گئے ہوں، ان سے کوئی دینی اور شرعی مصلحت نہ حاصل ہو رہی ہو۔ ۲؎: یعنی ایسے گھر جو بلاضرورت محض نام ونمود کے لئے بنائے گئے ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13378) (ضعیف)» (اس حدیث کو البانی نے سلسلة الاحادیث سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی میں درج کیا تھا لیکن انقطاع کے سبب ضعیف ابی داود میں ڈال دیا، ملاحظہ ہو:ضعیف ابی داود 2؍318)
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “There are Camels which belong to devils and there are houses which belong to devils. As for the Camels of the devils, I have seen them. One of you goes out with his side Camels which he has fattened neither riding any of them nor giving a lift to a tired brother when he meets. As regard the houses of the devils, I have not seen them. The narrator Saeed says “I think they are those cages (Camel litters) which conceal people with brocade. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2562
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجاله ثقات لكن سعيد بن أبي ھند: لم يلق أبا هريرة،قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 75) فالسند منقطع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
تكون إبل للشياطين وبيوت للشياطين فأما إبل الشياطين فقد رأيتها يخرج أحدكم بجنيبات معه قد أسمنها فلا يعلو بعيرا منها ويمر بأخيه قد انقطع به فلا يحمله وأما بيوت الشياطين فلم أرها
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2568
فوائد ومسائل: یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے۔ تاہم اس میں جو بات بیان کی گئی ہے۔ وہ کافی حد تک صحیح ہے۔ اور آج کل شیطان کے اونٹ کی جگہ نئے ماڈل کی متنوع گاڑیوں نے لے لی ہے۔ جن کے مالکان بالعموم اصحاب ضرورت کا کوئی احساس نہیں رکھتے۔ الا ما شاء اللہ۔ اور شیطان کے گھر صحیح معنوں میں سینما ہال ہیں۔ اور رنگینی وشباب فراہم کرنے والے بدقماش ہوٹل اور اقامت گاہیں۔ بلکہ اب تو ٹی وی انٹر نیٹ۔ کیبل۔ اور ڈش وغیرہ کی بدولت ہرگھر ی شیطان کا گھر بن گیا ہے۔ إنا للہ و إنا إلیه راجعون۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2568