سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
25. باب فِي مَنْ يَغْزُو وَيَلْتَمِسُ الدُّنْيَا
25. باب: دنیا طلبی کی خاطر جہاد کرنے والے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Person Who Fights For Worldly Gain.
حدیث نمبر: 2516
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع، عن ابن المبارك، عن ابن ابي ذئب، عن القاسم، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن ابن مكرز رجل من اهل الشام، عن ابي هريرة، ان رجلا قال: يا رسول الله رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي عرضا من عرض الدنيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"" لا اجر له، فاعظم ذلك الناس وقالوا للرجل: عد لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلعلك لم تفهمه، فقال: يا رسول الله رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي عرضا من عرض الدنيا، فقال: لا اجر له، فقالوا للرجل: عد لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: الثالثة، فقال له: لا اجر له.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ ابْنِ مِكْرَزٍ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضًا مِنْ عَرَضِ الدُّنْيَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"" لَا أَجْرَ لَهُ، فَأَعْظَمَ ذَلِكَ النَّاسُ وَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَلَّكَ لَمْ تُفَهِّمْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضًا مِنْ عَرَضِ الدُّنْيَا، فَقَالَ: لَا أَجْرَ لَهُ، فَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: الثَّالِثَةَ، فَقَالَ لَهُ: لَا أَجْرَ لَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ دنیاوی مال و منال چاہتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر و ثواب نہیں، لوگوں نے اسے بڑی بات سمجھی اور اس شخص سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر پوچھو، شاید تم انہیں نہ سمجھا سکے ہو، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ دنیاوی مال و اسباب چاہتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر و ثواب نہیں، لوگوں نے اس شخص سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر پوچھو، اس نے آپ سے تیسری بار پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے فرمایا: اس کے لیے کوئی اجر و ثواب نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15484)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/290، 366) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man said: Messenger of Allah, a man wishes to take part in jihad in Allah's path desiring some worldly advantage? The Prophet ﷺ said: He will have not reward. The people thought it terrible, and they said to the man: Go back to the Messenger of Allah ﷺ, for you might not have made him understand well. He, therefore, (went and again) asked: Messenger of Allah, a man wishes to take part in jihad in Allah's path desiring some worldly advantage? He replied: There is no reward for him. They again said to the man: Return to the Messenger of Allah. He, therefore, said to him third time. He replied: There is no reward for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2510


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3845)

   سنن أبي داود2516عبد الرحمن بن صخرلا أجر له فأعظم ذلك الناس وقالوا للرجل عد لرسول الله فلعلك لم تفهمه فقال يا رسول الله رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي عرضا من عرض الدنيا فقال لا أجر له فقالوا للرجل عد لرسول الله فقال له الثالثة فقال له ل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2516 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2516  
فوائد ومسائل:
اگر مجاہد کی نیت بنیادی طور پر ریا کاری اور حصول مال کی ہو تو اس کا سب عمل باطل ہے۔
اس کے لئے کوئی اجر نہیں۔
لیکن اگر اصل اور بنیادی نیت جہاد اور اللہ کا کلمہ بلند کرنا اور ا س کے ساتھ حصول مال جیسی نیت بھی خلط ملط ہوجائے تو اس سے اجر میں کمی آجاتی ہے۔
عمل باطل نہیں ہوتا۔
جیسے کہ سابقہ حدیث 2497 میں گزرا ہے۔
کہ مجاہدین کو اگر غنیمت مل جائے تو اپنا وہ دو تہائی اجر اس دنیا میں ہی حاصل کرلیتے ہیں۔
ورنہ ان کا سارا اجر محفوظ رہتا ہے۔
امام احمد فرماتے ہیں کہ جہاد میں تاجر مزدور اور کرائے پر کام کرنے والے افراد کا اجر ان کی اپنی اپنی نیت کی مقدار پر ہوتا ہے نیت اور اخلاص کا معاملہ انتہائی مشکل اور توجہ طلب ہوتا ہے۔
اس مسئلہ میں جامع العلوم والحکم (لابن رجب حنبلی) میں شرح حدیث۔
انما الاعمال بالنیات بار بار پڑھنے کے لائق ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2516   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.