ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ۱؎ اور میری قبر کو میلا نہ بناؤ (کہ سب لوگ وہاں اکٹھا ہوں)، اور میرے اوپر درود بھیجا کرو کیونکہ تم جہاں بھی رہو گے تمہارا درود مجھے پہنچایا جائے گا“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں نماز پڑھنا اور عبادت کرنا نہ چھوڑو کہ تم اس میں مردوں کی طرح ہو جاؤ اس سے معلوم ہوا کہ جس گھر میں نماز اور عبادت نہیں ہوتی وہ قبرستان کے مانند ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/367) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Do not make your houses graves, and do not make my grave a place of festivity. But invoke blessings on me, for your blessings reach me wherever you may be.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2037
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (926)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2042
فوائد ومسائل: 1۔ گھروں کو قبرستان بنانا یوں ہے کہ وہاں نماز تلاوت اور اذکار کے اعمال ترک کردیئے جایئں جیسے کہ قبرستان میں نہیں کئے جاتے۔ اس میں مردوں کو بالخصوص تاکید ہے۔ کہ اپنی نمازوں کا ایک حصہ یعنی سنن اور نوافل گھروں میں پڑھا کریں جو کہ نزول برکات کا باعث ہیں۔ اور گھر والوں کے لئے اعمال خیر کی ترغیب وتربیت بھی۔ اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے۔ کہ اپنی میتوں کو اپنے گھروں میں مت دفن کیا کرو بلکہ قبرستان میں دفنائو۔
2۔ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کے پاس مجمع لگانا بھیڑ کرنا بہت زیادہ دیرکھڑے رہنا یا بار بار آنا اسے میلہ گاہ بنانا ہے۔ جو کہ ممنوع اور انتہائی خلاف ادب ہے۔ جب ر سول اللہﷺ کی قبر مبارک کا ادب یہ ہے تو دیگر صالحین کی قبروں پراجتماع اور عرس بطریق اولیٰ ممنوع اور حرام ہیں۔
3۔ رسول اللہ ﷺ پر صلاۃ وسلام پڑھنے کے لئے سفر کی مشقت اٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں انسان جہاں کہیں ہو اس کا درود آپﷺ کو پہنچا دیا جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2042
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1824
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا ؤ، شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے، جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:1824]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: گھروں میں نماز نہ پڑھنا ان کو قبرستان قرار دینا ہے جو شہر خموشاں ہیں اور اس میں دنیوی زندگی کی چہل پہل نہیں ہے۔ سورہ بقرہ میں شیطانی ہتھکنڈوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ اور اس سے بچنے کا علاج تجویز کیا گیا ہے، اس لیے اس میں یہ خاصہ ہے کہ اگر اس کو سوچ سمجھ کر پڑھا جائے اور اس پر عمل کی کوشش کی جائے تو شیطان کو انسان کی زندگی میں در آنے کا موقع نہیں ملتا۔ اور جس طرح شیطان اذان سن کر دم دبا کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے، سورہ بقرہ کی تلاوت سے بھی بدکتا ہے اور بھاگتا ہے اور انسان پر تسلط جمانے کی ہمت وحوصلہ نہیں پاتا۔