الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2042
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ۱؎ اور میری قبر کو میلا نہ بناؤ (کہ سب لوگ وہاں اکٹھا ہوں)، اور میرے اوپر درود بھیجا کرو کیونکہ تم جہاں بھی رہو گے تمہارا درود مجھے پہنچایا جائے گا۔“ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2042]
فوائد ومسائل:
1۔
گھروں کو قبرستان بنانا یوں ہے کہ وہاں نماز تلاوت اور اذکار کے اعمال ترک کردیئے جایئں جیسے کہ قبرستان میں نہیں کئے جاتے۔
اس میں مردوں کو بالخصوص تاکید ہے۔
کہ اپنی نمازوں کا ایک حصہ یعنی سنن اور نوافل گھروں میں پڑھا کریں جو کہ نزول برکات کا باعث ہیں۔
اور گھر والوں کے لئے اعمال خیر کی ترغیب وتربیت بھی۔
اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے۔
کہ اپنی میتوں کو اپنے گھروں میں مت دفن کیا کرو بلکہ قبرستان میں دفنائو۔
2۔
رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کے پاس مجمع لگانا بھیڑ کرنا بہت زیادہ دیرکھڑے رہنا یا بار بار آنا اسے میلہ گاہ بنانا ہے۔
جو کہ ممنوع اور انتہائی خلاف ادب ہے۔
جب ر سول اللہﷺ کی قبر مبارک کا ادب یہ ہے تو دیگر صالحین کی قبروں پراجتماع اور عرس بطریق اولیٰ ممنوع اور حرام ہیں۔
3۔
رسول اللہ ﷺ پر صلاۃ وسلام پڑھنے کے لئے سفر کی مشقت اٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں انسان جہاں کہیں ہو اس کا درود آپﷺ کو پہنچا دیا جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2042