صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
118. بَابُ نَحْرِ الإِبِلِ مُقَيَّدَةً:
118. باب: اونٹ کو باندھ کر نحر کرنا۔
(118) Chapter. Slaughtering the camels after tying their one leg.
حدیث نمبر: 1713
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن زريع، عن يونس، عن زياد بن جبير، قال:" رايت ابن عمر رضي الله عنهما اتى على رجل قد اناخ بدنته ينحرها، قال: ابعثها قياما مقيدة سنة محمد صلى الله عليه وسلم" , وقال شعبة: عن يونس، اخبرني زياد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ يَنْحَرُهَا، قَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ يُونُسَ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زیاد بن جبیر نے کہ میں نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک شخص کے پاس آئے جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسے کھڑا کر اور باندھ دے، پھر نحر کر کہ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ شعبہ نے یونس سے بیان کیا کہ مجھے زیادہ نے خبر دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ziyad bin Jubair: I saw Ibn `Umar passing by a man who had made his Badana sit to slaughter it. Ibn `Umar said, "Slaughter it while it is standing with one leg tied up as is the tradition of Muhammad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 771


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1713عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد
   صحيح مسلم3193عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة نبيكم
   سنن أبي داود1768عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1713 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1713  
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کرنا ہی افضل ہے اور حنفیہ نے کھڑا اور بیٹھا دونوں طرح نحر کرنا برابر رکھا ہے اور اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو ابن عمر ؓ اس شخص پر انکار نہ کرتے، اس شخص کا نام معلوم نہیں ہوا۔
(وحیدی)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
و فیه أن قول الصحابي من السنة کذا مرفوع عند الشیخین لاحتجاجهما بهذا الحدیث في صحیحین۔
(فتح)
یعنی اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی صحابی کا کسی کام کے لیے یہ کہنا کہ یہ سنت ہے یہ شیخین کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اس لیے کہ شیخین نے اس سے حجت پکڑی ہے اپنی صحیح ترین کتابوں بخاری و مسلم میں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1713   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1713  
حدیث حاشیہ:
(1)
سنن ابوداود میں حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ جب قربانی کا اونٹ ذبح کرتے تو اس کا بایاں پاؤں باندھ دیتے اور اسے کھڑا کر کے نحر کرتے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1767)
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ کو دیکھا وہ قربانی کا اونٹ نحر کرتے وقت اس کا ایک پاؤں باندھ دیتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا ایک پاؤں باندھ کر اسے کھڑا کر کے نحر کرنا فضیلت کا باعث ہے اگرچہ بٹھا کر نحر کرنا بھی جائز ہے، البتہ احناف کے نزدیک اونٹ کو کھڑا کر کے یا بٹھا کر نحر کرنے میں برابر کی فضیلت ہے۔
(2)
شعبہ کی روایت کو اسحاق بن راہویہ نے اپنی مسند میں متصل سند سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ روایت مذکورہ سے ملتے جلتے ہیں۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب صحابی مِنَ السُنة کے الفاظ استعمال کرے تو وہ روایت مرفوع حدیث کا درجہ رکھتی ہے۔
(فتح الباري: 699/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1713   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1768  
´اونٹ کیسے نحر کئے جائیں؟`
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1768]
1768. اردو حاشیہ: فرامین رسول ﷺ اورآپ کےافعال کی اتباع کامل ہی کا نام دین ہے۔ صحابہ کرام کی سیرتیں یہی بتاتی ہیں۔وہ ہمیشہ اس کے داعی رہے اور قیامت تک کے لیے یہی اٹل اصول ہے۔ صریح نصوص کےہوتے ہوئے رائے خیال رجحان اور فتویٰ کا کیا مقام!؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1768   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.