سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
66. باب الرَّجُلِ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ
66. باب: آدمی ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے۔
Chapter: A Person Praying (All) The Prayers With One Wudu’.
حدیث نمبر: 172
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، اخبرنا يحيى، عن سفيان، حدثني علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح خمس صلوات بوضوء واحد، ومسح على خفيه، فقال له عمر: إني رايتك صنعت اليوم شيئا لم تكن تصنعه، قال: عمدا صنعته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنِّي رَأَيْتُكَ صَنَعْتَ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ، قَالَ: عَمْدًا صَنَعْتُهُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ایک ہی وضو سے پانچ نمازیں ادا کیں، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں نے آج آپ کو وہ کام کرتے دیکھا ہے جو آپ کبھی نہیں کرتے تھے ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 25 (277)، سنن الترمذی/الطھارة 45 (61)، سنن النسائی/الطھارة 101 (133)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 72 (510)، (تحفة الأشراف: 1928)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/350، 351، 358)، سنن الدارمی/الطھارة 3 (685) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک ہی وضو سے کئی نماز پڑھنے کا کام۔ تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ایک وضو سےمتعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔

Buraidah on the authority of his father reported: The Messenger of Allah ﷺ performed five prayers with the same ablution of the occasion of the capture of Makkah, and he wiped over his socks. Umar said to him (the Prophet): I saw you doing a thing today that you never did. He said: I did it deliberately.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 172


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (277)

   جامع الترمذي61عامر بن الحصيبلما كان عام الفتح صلى الصلوات كلها بوضوء واحد مسح على خفيه
   سنن أبي داود172عامر بن الحصيبصلى رسول الله يوم الفتح خمس صلوات بوضوء واحد مسح على خفيه
   صحيح مسلم642عامر بن الحصيبصلى الصلوات يوم الفتح بوضوء واحد مسح على خفيه
   سنن النسائى الصغرى133عامر بن الحصيبيتوضأ لكل صلاة لما كان يوم الفتح صلى الصلوات بوضوء واحد
   سنن ابن ماجه510عامر بن الحصيبيتوضأ لكل صلاة لما كان يوم فتح مكة صلى الصلوات كلها بوضوء واحد
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 172 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 172  
توضیح:
تاکہ کوئی یہ نہ سمجھےکہ ایک وضو سے متعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 172   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 133  
´ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎؟ فرمایا: عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے ۲؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 133]
133۔ اردو حاشیہ: آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات عمومی عادت کا لحاظ رکھتے ہوئے یا اپنے علم کے مطابق کہی ورنہ فتح مکہ سے قبل بھی آپ سے بعض اوقات یہ ثابت ہے، مثلاً: خیبر کے موقع پر جبکہ آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 209]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 133   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث510  
´ہر نماز کے لیے وضو کرنے اور ایک وضو سے ساری نمازیں پڑھنے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے، لیکن فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وضو سے ساری نماز پڑھیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 510]
اردو حاشہ:
* نبی اکرم ﷺ کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ آپ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرتے تھے لیکن فتح مکہ کے دن آپ نے تمام نمازیں ایک ہی وضو سے ادا فرمائیں۔
اس کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں:
۔
1      ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا صرف آپ ہی کے لیے واجب ہواور امت کے لیے واجب نہ ہو۔
پھر یہ وجوب فتح مکہ کے دن ختم کردیا گیا اور ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا افضل ہونا باقی رہ گیا 2      اپ کا یہ فعل مستحب تھا مگر آپ نے اس ڈر سے ترک کردیا کہ کہیں امت پر فرض قرار نہ دے دیا جائے جیسا کہ آپ نے نماز تراویح کو باجماعت ادا کرنا چھوڑدیا تھا۔ دیکھیے: (فتح الباري: 1؍412)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 510   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 61  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنے کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور جب فتح مکہ کا سال ہوا تو آپ نے کئی نمازیں ایک وضو سے ادا کیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا، عمر رضی الله عنہ نے عرض کیا کہ آپ نے ایک ایسی چیز کی ہے جسے کبھی نہیں کیا تھا؟ آپ نے فرمایا: میں نے اسے جان بوجھ کر کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 61]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی عبدالرحمن بن مہدی وغیرہ کی یہ مرسل روایت جس میں سلیمان بن بریدہ کے والد کے واسطے کا ذکر نہیں ہے وکیع کی مسند روایت سے جس میں سلیمان بن بریدہ کے والد کے واسطے کا ذکر ہے زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کے رواۃ زیادہ ہیں،
لیکن عبدالرحمن بن مہدی کی علقمہ کے طریق سے روایت مرفوع متصل ہے (جو مؤلف کی پہلی سند ہے) اور اس کے متصل ہونے میں سفیان کے کسی شاگرد کا اختلاف نہیں ہے جیسا کہ محارب والے طریق میں ہے،
فافهم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 61   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 642  
سلیمان بن بریدہ اپنے باپؓ سے بیان کرتے ہیں: کہ نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن سب نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا تو حضرت عمر ؓ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا، جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا؟ تو آپ نے جواب دیا: اے عمر! میں نے عمداً یہ کام کیا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:642]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا،
جب تک انسان بے وضو نہ ہو تو وہ متعدد فرائض ونوافل ایک وضوسے ہی ادا کرسکتا ہے۔
یہ حدیث آیت مبارکہ:
﴿إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ﴾ کے منافی نہیں ہے،
کیونکہ آیت مبارکہ کا معنی یہ ہے۔
اگرتمہارا وضو نہ ہو اور تم نماز کے لیے اٹھو تووضو کرلو تاہم دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے،
وضو کی موجودگی میں وضو کرلینا،
نور علی نور ہے،
کیونکہ آپ ﷺ عام طور پر ہرنماز کے لیے وضو کرتے تھے،
اورآیت کا ظاہری تقاضا یہی ہے۔
(شرح النووي:
ج/135)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 642   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.