(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح، حدثنا بقية، عن بجير هو ابن سعد، عن خالد، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يصل وفي ظهر قدمه لمعة قدر الدرهم لم يصبها الماء، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعيد الوضوء والصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بُجَيْرٍ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّ وَفِي ظَهْرِ قَدَمِهِ لُمْعَةٌ قَدْرُ الدِّرْهَمِ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا، اس کے پاؤں کے اوپری حصہ میں ایک درہم کے برابر حصہ خشک رہ گیا تھا، وہاں پانی نہیں پہنچا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو، اور نماز دونوں کے لوٹانے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: باب کی دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف خشک جگہ دھونے کا حکم نہیں دیا، بلکہ پورا وضو کرنے کا حکم دیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وضو کے اعضاء پے در پے مسلسل دھونے چاہئیں، اور ان کے درمیان فاصلہ نہیں ہونا چاہئے، یعنی اعضاء وضو کے دھونے میں فصل جائز نہیں، اس مسئلہ میں دونوں طرح کے اقوال ہیں، خلاصہ یہ ہے کہ اگر زیادہ تاخیر نہ ہوئی ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبواداود، (تحفة الأشراف: 15559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/23) (صحیح)»
Narrated Some Companions of the Prophet: The Prophet ﷺ saw a person offering prayer, and on the back of his foot a small part equal to the space of a dirham remained unwashed; the water did not reach it. The Prophet ﷺ commanded him to repeat the ablution and prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 175
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بقية بن الوليد صرح بالسماع عند احمد (3/ 424) وروايته عن بحير محمولة علي السماع سواء صرح بالسماع أم لا، انظر تعليق ابن عبدالھادي علي العلل لابن ابي حاتم (ص 124 ح 35/ 123) وذم الكلام للھروي (3/ 123)، وللحديث شواهد
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 175
فوائد و مسائل: ➊ معلوم ہوا کہ وضو میں تسلسل لازم ہے۔ ➋ اگر کوئی شخص تسلسل قائم نہ رکھے اور کچھ اعضا دھو کر اٹھ جائے حتی کہ پہلے والے اعضا خشک ہو جائیں تو اسے وضو دوبارہ کرنا چائیے۔ ➌ معمولی جگہ بھی خشک رہ جائے تو وضو نہیں ہوتا اور پھر نماز بھی نہ ہو گی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 175