وحدثني وحدثني مالك، عن ابن شهاب ، عن القاسم بن محمد ، انه قال: سمعت رجلا، يسال عبد الله بن عباس، عن الانفال؟ فقال ابن عباس : " الفرس من النفل، والسلب من النفل"، قال: ثم عاد الرجل لمسالته، فقال ابن عباس: ذلك ايضا، ثم قال الرجل: الانفال التي قال الله في كتابه ما هي؟ قال القاسم: فلم يزل يساله حتى كاد ان يحرجه، ثم قال ابن عباس:" اتدرون ما مثل هذا؟ مثل صبيغ الذي ضربه عمر بن الخطاب" .وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا، يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ الْأَنْفَالِ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " الْفَرَسُ مِنَ النَّفَلِ، وَالسَّلَبُ مِنَ النَّفَلِ"، قَالَ: ثُمَّ عَادَ الرَّجُلُ لِمَسْأَلَتِهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَلِكَ أَيْضًا، ثُمَّ قَالَ الرَّجُلُ: الْأَنْفَالُ الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِي كِتَابِه مَا هِيَ؟ قَالَ الْقَاسِمُ: فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ حَتَّى كَادَ أَنْ يُحْرِجَهُ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَتَدْرُونَ مَا مَثَلُ هَذَا؟ مَثَلُ صَبِيغٍ الَّذِي ضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ" .
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سنا میں نے ایک شخص کو، پوچھتا تھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نفل کے معنی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ گھوڑا اور ہتھیار نفل میں داخل ہیں۔ پھر اس شخص نے یہی پوچھا، پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہی جواب دیا، پھر اس شخص نے کہا: میں وہ انفال پوچھتا ہوں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ حضرت قاسم کہتے ہیں کہ وہ برابر پوچھے گیا یہاں تک کہ تنگ ہونے لگے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور کہا انہوں نے: تم جانتے ہو اس شخص کی مثال صبیغ کی سی ہے جس کو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مارا تھا۔
قال: وسئل مالك، عمن قتل قتيلا من العدو، ايكون له سلبه بغير إذن الإمام؟ قال: لا يكون ذلك لاحد بغير إذن الإمام، ولا يكون ذلك من الإمام إلا على وجه الاجتهاد، ولم يبلغني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من قتل قتيلا فله سلبه" إلا يوم حنين قَالَ: وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ قَتَلَ قَتِيلًا مِنَ الْعَدُوِّ، أَيَكُونُ لَهُ سَلَبُهُ بِغَيْرِ إِذْنِ الْإِمَامِ؟ قَالَ: لَا يَكُونُ ذَلِكَ لِأَحَدٍ بِغَيْرِ إِذْنِ الْإِمَامِ، وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ مِنَ الْإِمَامِ إِلَّا عَلَى وَجْهِ الْاجْتِهَادِ، وَلَمْ يَبْلُغْنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ" إِلَّا يَوْمَ حُنَيْنٍ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ جو شخص کسی کافر کو مار ڈالے، کیا اس کا اسباب اس شخص کو ملے گا بغیر حکم امام کے؟ انہوں نے کہا کہ بغیر حکم امام کے نہ ملے گا۔ بلکہ امام کو اختیار ہے کہ اگر اس کی رائے میں آئے تو ایسا حکم د ے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بجز جنگِ حنین کے مجھے نہیں پہنچا کہ اور کسی جنگ میں ایسا حکم دیا ہو۔