وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، انه قال: " من افاض فقد قضى الله حجه، فإنه إن لم يكن حبسه شيء، فهو حقيق ان يكون آخر عهده الطواف بالبيت، وإن حبسه شيء او عرض له، فقد قضى الله حجه" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَفَاضَ فَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّهُ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يَكُنْ حَبَسَهُ شَيْءٌ، فَهُوَ حَقِيقٌ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِنْ حَبَسَهُ شَيْءٌ أَوْ عَرَضَ لَهُ، فَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّهُ"
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا کہ جس شخص نے طواف الافاضہ (طواف الزیارہ) ادا کیا اس کا حج اللہ نے پورا کر دیا۔ اب اگر اس کا کوئی امر مانع نہیں آیا تو چاہیے کہ رخصت کے وقت طواف الوداع کرے، اور اگر کوئی مانع یا عارضہ درپیش ہو تو حج تو پورا ہو چکا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 122»
قال مالك: ولو ان رجلا جهل ان يكون آخر عهده الطواف بالبيت، حتى صدر لم ار عليه شيئا إلا ان يكون قريبا، فيرجع فيطوف بالبيت، ثم ينصرف إذا كان قد افاضقَالَ مَالِك: وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا جَهِلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، حَتَّى صَدَرَ لَمْ أَرَ عَلَيْهِ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا، فَيَرْجِعَ فَيَطُوفَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ يَنْصَرِفَ إِذَا كَانَ قَدْ أَفَاضَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص کو یہ مسئلہ طواف الوداع کا معلوم نہ تھا، اور وہ بدون طواف الوداع کیے ہوئے مکہ سے واپس چلا گیا، تو اس پر لوٹ آنا لازم نہیں، مگر اس صورت میں کہ قریب ہو مکہ سے، تو لوٹ آئے اور طواف کرے بشرطیکہ طواف الزیارۃ کر چکا ہو۔