موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
38. بَابُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ فِي الطَّوَافِ
دوگانہ طواف کا ادا کرنا بعد نماز صبح یا عصر کے
قَالَ مَالِك: وَلَا بَأْسَ أَنْ يَطُوفَ الرَّجُلُ طَوَافًا وَاحِدًا بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ، لَا يَزِيدُ عَلَى سُبْعٍ وَاحِدٍ، وَيُؤَخِّرُ الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ كَمَا صَنَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَيُؤَخِّرُهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ صَلَّاهُمَا إِنْ شَاءَ. وَإِنْ شَاءَ أَخَّرَهُمَا، حَتَّى يُصَلِّيَ الْمَغْرِبَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص ایک طواف کرے بعد نماز فجر یا عصر کے اور دوگانہ کی تاخیر کرے یہاں تک کہ آفتاب نکل آئے، جیسا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا، یا آفتاب ڈوب جائے تو کچھ قباحت نہیں ہے، اب دوگانہ طواف آفتاب ڈوبتے ہی پڑھ لے یا بعد نمازِ مغرب کے پڑھے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 119»