موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
24. بَابُ مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
24. جس شکار کا محرم کو کھانا درست ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 783
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، ان كعب الاحبار اقبل من الشام في ركب حتى إذا كانوا ببعض الطريق وجدوا لحم صيد، فافتاهم كعب باكله، قال: فلما قدموا على عمر بن الخطاب بالمدينة ذكروا ذلك له، فقال:" من افتاكم بهذا؟" قالوا: كعب، قال:" فإني قد امرته عليكم حتى ترجعوا"، ثم لما كانوا ببعض طريق مكة مرت بهم رجل من جراد، فافتاهم كعب ان ياخذوه فياكلوه، فلما قدموا على عمر بن الخطاب ذكروا له ذلك، فقال:" ما حملك على ان تفتيهم بهذا؟" قال: هو من صيد البحر، قال:" وما يدريك؟"، قال: يا امير المؤمنين والذي نفسي بيده، إن هي إلا نثرة حوت ينثره في كل عام مرتين" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ كَعْبَ الْأَحْبَارِ أَقْبَلَ مِنْ الشَّامِ فِي رَكْبٍ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ وَجَدُوا لَحْمَ صَيْدٍ، فَأَفْتَاهُمْ كَعْبٌ بِأَكْلِهِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِالْمَدِينَةِ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" مَنْ أَفْتَاكُمْ بِهَذَا؟" قَالُوا: كَعْبٌ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ أَمَّرْتُهُ عَلَيْكُمْ حَتَّى تَرْجِعُوا"، ثُمَّ لَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ مَرَّتْ بِهِمْ رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَأَفْتَاهُمْ كَعْبٌ أَنْ يَأْخُذُوهُ فَيَأْكُلُوهُ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ذَكَرُوا لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تُفْتِيَهُمْ بِهَذَا؟" قَالَ: هُوَ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ، قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟"، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنْ هِيَ إِلَّا نَثْرَةُ حُوتٍ يَنْثُرُهُ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّتَيْنِ"
سیدنا کعب احبار رضی اللہ عنہ جب آئے شام سے تو چند سوار ان کے ساتھ تھے احرام باندھے ہوئے راستے میں۔ انہوں نے شکار کا گوشت دیکھا تو سیدنا کعب احبار رضی اللہ عنہ نے ان کو کھانے کی اجازت دی، جب مدینہ میں آئے تو انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں کس نے فتویٰ دیا؟ بولے: سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے کعب کو تمہارے اوپر حاکم کیا یہاں تک کہ تم لوٹو۔ پھر ایک روز مکہ کی راہ میں ٹڈیوں کا جھنڈ ملا، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے فتویٰ دیا کہ پکڑ کر کھائیں، جب وہ لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ان سے بیان کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے یہ فتویٰ کیسے دیا؟ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ٹڈی دریا کا شکار ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے: کیونکر؟ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ بولے: اے امیر المؤمنین! قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کہ ٹڈی ایک مچھلی کی چھینک سے نکلتی ہے جو ہر سال میں دو بار چھینکتی ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1855، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10025، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8350، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25069، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»

حدیث نمبر: 783B1
Save to word اعراب
وسئل مالك، عما يوجد من لحوم الصيد على الطريق هل يبتاعه المحرم؟ فقال: اما ما كان من ذلك يعترض به الحاج، ومن اجلهم صيد فإني اكرهه وانهى عنه، فاما ان يكون عند رجل لم يرد به المحرمين فوجده محرم فابتاعه فلا باس به وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّا يُوجَدُ مِنْ لُحُومِ الصَّيْدِ عَلَى الطَّرِيقِ هَلْ يَبْتَاعُهُ الْمُحْرِمُ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ يُعْتَرَضُ بِهِ الْحَاجُّ، وَمِنْ أَجْلِهِمْ صِيدَ فَإِنِّي أَكْرَهُهُ وَأَنْهَى عَنْهُ، فَأَمَّا أَنْ يَكُونَ عِنْدَ رَجُلٍ لَمْ يُرِدْ بِهِ الْمُحْرِمِينَ فَوَجَدَهُ مُحْرِمٌ فَابْتَاعَهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ راہ میں جو گوشت شکار کا ملے محرم اس کو خریدے یا نہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جو شکار حجاج کے واسطے کیا جائے تو میں اس کو مکروہ جانتا ہوں، البتہ اگر محرم کے واسطے شکار نہ کیا ہو لیکن اس کو مل جائے تو اس کے خریدنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»

حدیث نمبر: 783B2
Save to word اعراب
قال مالك فيمن احرم وعنده صيد قد صاده او ابتاعه: فليس عليه ان يرسله، ولا باس ان يجعله عند اهله قَالَ مَالِك فِيمَنْ أَحْرَمَ وَعِنْدَهُ صَيْدٌ قَدْ صَادَهُ أَوِ ابْتَاعَهُ: فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُرْسِلَهُ، وَلَا بَأْسَ أَنْ يَجْعَلَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص نے احرام باندھا اور اس کے پاس شکار کا جانور ہے جو اس نے پکڑا ہے، یا مول لیا ہے، تو کچھ ضروری نہیں کہ اس کو چھوڑ دے، بلکہ اس کو اپنے گھر میں رکھ جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»

حدیث نمبر: 783B3
Save to word اعراب
قال مالك في صيد الحيتان في البحر والانهار والبرك وما اشبه ذلك: إنه حلال للمحرم ان يصطادهقَالَ مَالِك فِي صَيْدِ الْحِيتَانِ فِي الْبَحْرِ وَالْأَنْهَارِ وَالْبِرَكِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ: إِنَّهُ حَلَالٌ لِلْمُحْرِمِ أَنْ يَصْطَادَهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: مچھلیوں کا شکار دریا اور ندیوں اور تالابوں میں محرم کے واسطے حلال ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.