وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، انه سمع ابا هريرة يحدث عبد الله بن عمر، انه مر به قوم محرمون بالربذة فاستفتوه في لحم صيد، وجدوا ناسا احلة ياكلونه فافتاهم باكله، قال: ثم قدمت المدينة على عمر بن الخطاب فسالته عن ذلك، فقال:" بم افتيتهم؟"، قال: فقلت: " افتيتهم باكله"، قال: فقال عمر:" لو افتيتهم بغير ذلك لاوجعتك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّهُ مَرَّ بِهِ قَوْمٌ مُحْرِمُونَ بِالرَّبَذَةِ فَاسْتَفْتَوْهُ فِي لَحْمِ صَيْدٍ، وَجَدُوا نَاسًا أَحِلَّةً يَأْكُلُونَهُ فَأَفْتَاهُمْ بِأَكْلِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" بِمَ أَفْتَيْتَهُمْ؟"، قَالَ: فَقُلْتُ: " أَفْتَيْتُهُمْ بِأَكْلِهِ"، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ:" لَوْ أَفْتَيْتَهُمْ بِغَيْرِ ذَلِكَ لَأَوْجَعْتُكَ"
حضرت سالم بن عبداللہ نے سنا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےکہ مجھ کو ملے کچھ لوگ احرام باندھے ہوئے ربذہ میں، تو پوچھا انہوں نے شکار کے گوشت کی بابت جو حلال لوگوں کے پاس موجود ہو، وہ کھاتے ہوں اس کو؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اُن کو کھانے کی اجازت دی۔ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے: جب میں آیا مدینہ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس، میں نے اُن سے بیان کیا، انہوں نے کہا: تو نے کیا فتویٰ دیا؟ میں نے کہا: میں نے فتویٰ دیا کھانے کا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو اور کسی بات کا فتویٰ دیتا تو میں تجھے سزا دیتا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10022، 10024، 19051، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8342، 8344، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14681، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3815، 3816، 3817، 3818، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 81»