موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
25. بَابُ مَا لَا يَحِلُّ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
25. جس شکار کا محرم کو کھانا درست نہیں ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 786
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين، انها قالت له:" يا ابن اختي إنما هي عشر ليال فإن تخلج في نفسك شيء فدعه" تعني اكل لحم الصيد وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ لَهُ:" يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّمَا هِيَ عَشْرُ لَيَالٍ فَإِنْ تَخَلَّجَ فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ فَدَعْهُ" تَعْنِي أَكْلَ لَحْمِ الصَّيْدِ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا حضرت عروہ بن زبیر سے کہ اے بیٹے میرے بھائی کے! یہ دس راتیں ہیں احرام کی۔ اگر تیرے جی میں شک ہو تو بالکل چھوڑ دے شکار کا گوشت۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9940، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14692، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 786B1
Save to word اعراب
قال مالك في الرجل المحرم يصاد من اجله صيد، فيصنع له ذلك الصيد فياكل منه وهو يعلم انه من اجله صيد: فإن عليه جزاء ذلك الصيد كلهقَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ الْمُحْرِمِ يُصَادُ مِنْ أَجْلِهِ صَيْدٌ، فَيُصْنَعُ لَهُ ذَلِكَ الصَّيْدُ فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ مِنْ أَجْلِهِ صِيدَ: فَإِنَّ عَلَيْهِ جَزَاءَ ذَلِكَ الصَّيْدِ كُلِّهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی محرم کے واسطے شکار کیا جائے اور وہ یہ جان کر کھائے کہ میرے واسطے شکار کیا گیا ہے تو اس پر اس کی جزاء لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 786B2
Save to word اعراب
وسئل مالك، عن الرجل يضطر إلى اكل الميتة وهو محرم، ايصيد الصيد فياكله ام ياكل الميتة؟ فقال: بل ياكل الميتة، وذلك ان الله تبارك وتعالى لم يرخص للمحرم في اكل الصيد، ولا في اخذه في حال من الاحوال، وقد ارخص في الميتة على حال الضرورة وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يُضْطَرُّ إِلَى أَكْلِ الْمَيْتَةِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، أَيَصِيدُ الصَّيْدَ فَيَأْكُلُهُ أَمْ يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ؟ فَقَالَ: بَلْ يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَمْ يُرَخِّصْ لِلْمُحْرِمِ فِي أَكْلِ الصَّيْدِ، وَلَا فِي أَخْذِهِ فِي حَالٍ مِنَ الْأَحْوَالِ، وَقَدْ أَرْخَصَ فِي الْمَيْتَةِ عَلَى حَالِ الضَّرُورَةِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مضطر ہو جائے اس درجہ کو کہ مردہ اس پر حلال ہو جائے اور وہ احرام باندھے ہو تو شکار کر کے کھائے یا مردہ کھائے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ مردہ کھائے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے محرم کو شکار کی رخصت نہیں دی کسی حال میں، اور مردہ کھانے کی رخصت دی ہے بر وقتِ ضرورت کے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 786B3
Save to word اعراب
قال مالك: واما ما قتل المحرم او ذبح من الصيد، فلا يحل اكله لحلال ولا لمحرم، لانه ليس بذكي كان خطا او عمدا فاكله لا يحل، وقد سمعت ذلك من غير واحد قَالَ مَالِك: وَأَمَّا مَا قَتَلَ الْمُحْرِمُ أَوْ ذَبَحَ مِنَ الصَّيْدِ، فَلَا يَحِلُّ أَكْلُهُ لِحَلَالٍ وَلَا لِمُحْرِمٍ، لِأَنَّهُ لَيْسَ بِذَكِيٍّ كَانَ خَطَأً أَوْ عَمْدًا فَأَكْلُهُ لَا يَحِلُّ، وَقَدْ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ وَاحِدٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شکار کو مارا یا ذبح کیا تو اس کا کھانا کسی کو درست نہیں، نہ محرم کو نہ حلال کو، اس لیے کہ وہ مذبوح نہیں ہوا۔ برابر ہے کہ بھولے سے مارا ہو یا قصد سے، کسی صورت میں درست نہیں۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے یہ مسئلہ بہت سے لوگوں سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 786B4
Save to word اعراب
والذي يقتل الصيد ثم ياكله إنما عليه كفارة واحدة، مثل من قتله ولم ياكل منهوَالَّذِي يَقْتُلُ الصَّيْدَ ثُمَّ يَأْكُلُهُ إِنَّمَا عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، مِثْلُ مَنْ قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص شکار مار کر کھا لے تو اس پر ایک ہی کفارہ ہوگا مثل اس شخص کے جو شکار مارے لیکن کھائے نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q1
Save to word اعراب
قال مالك: كل شيء صيد في الحرم، او ارسل عليه كلب في الحرم، فقتل ذلك الصيد في الحل، فإنه لا يحل اكله. وعلى من فعل ذلك جزاء الصيد. فاما الذي يرسل كلبه على الصيد في الحل. فيطلبه حتى يصيده في الحرم. فإنه لا يؤكل، وليس عليه في ذلك جزاء. إلا ان يكون ارسله عليه، وهو قريب من الحرم فإن ارسله قريبا من الحرم فعليه جزاؤه.قَالَ مَالِكٌ: كُلُّ شَيْءٍ صِيدَ فِي الْحَرَمِ، أَوْ أُرْسِلَ عَلَيْهِ كَلْبٌ فِي الْحَرَمِ، فَقُتِلَ ذَلِكَ الصَّيْدُ فِي الْحِلِّ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ. وَعَلَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ جَزَاءُ الصَّيْدِ. فَأَمَّا الَّذِي يُرْسِلُ كَلْبَهُ عَلَى الصَّيْدِ فِي الْحِلِّ. فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يَصِيدَهُ فِي الْحَرَمِ. فَإِنَّهُ لَا يُؤْكَلُ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ جَزَاءٌ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَرْسَلَهُ عَلَيْهِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الْحَرَمِ فَإِنْ أَرْسَلَهُ قَرِيبًا مِنَ الْحَرَمِ فَعَلَيْهِ جَزَاؤُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو جانور شکار کیا جائے حرم میں، یا کتا شکاری جانور پر حرم میں چھوڑا جائے لیکن وہ حل میں جاکر اس کو مارے تو وہ شکار کھانا حلال نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس پر جزاء لازم ہے، لیکن جو کتا حل میں شکار پر چھوڑے اور وہ اس کو حرم میں لے جا کر مارے، اس کا کھانا درست نہیں، مگر جزاء لازم نہ ہوگی الا کہ اس صورت میں کہ اس نے حرم کے قریب کتے کو چھوڑا ہو، اس صورت میں جزاء لازم ہو گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q2
Save to word اعراب
قال مالك: قال اللٰه تبارك وتعالى ﴿يا ايها الذين آمنوا لا تقتلوا الصيد وانتم حرم. ومن قتله منكم متعمدا. فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم، هديا بالغ الكعبة، او كفارة طعام مساكين، او عدل ذلك صياما ليذوق وبال امره﴾ [المائدة: 95]قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ. وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا. فَجَزَاءُ مِثْلِ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ، هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ، أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ، أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ﴾ [المائدة: 95]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: اے ایمان والو! مت مارو شکار جب تم احرام باندھے ہو، اور جو کوئی تم میں سے قصداً شکار مارے تو اس پر جزاء لازم ہے اس کی مثل جانور کے، حکم کر دیں اس کا دو پرہیزگار شخص، خواہ جزاء ہدی ہو جو کعبہ میں پہنچے یا کفارہ ہو مسکینوں کو کھلانا یا اس قدر روزے تاکہ چکھے وبال اپنے کام کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q3
Save to word اعراب
قال مالك: فالذي يصيد الصيد وهو حلال. ثم يقتله وهو محرم. بمنزلة الذي يبتاعه وهو محرم. ثم يقتله. وقد نهى اللٰه عن قتله. فعليه جزاؤه قَالَ مَالِكٌ: فَالَّذِي يَصِيدُ الصَّيْدَ وَهُوَ حَلَالٌ. ثُمَّ يَقْتُلُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ. بِمَنْزِلَةِ الَّذِي يَبْتَاعُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ. ثُمَّ يَقْتُلُهُ. وَقَدْ نَهَى اللّٰهُ عَنْ قَتْلِهِ. فَعَلَيْهِ جَزَاؤُهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص شکار پکڑے اور وہ حلال ہو، پھر احرام کی حالت میں اس کو مارے، تو وہ اس کے مثل ہے کہ محرم شکار کو خرید کر اس کو مارے، اللہ نے منع کیا ہے اس کے مارنے سے تو اس پر اس کی جزاء لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q4
Save to word اعراب
والامر عندنا ان من اصاب الصيد وهو محرم حكم عليهوَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ أَصَابَ الصَّيْدَ وَهُوَ مُحْرِمٌ حُكِمَ عَلَيْهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو شخص احرام کی حالت میں شکار مارے گا اس پر حکم لگایا جائے گا جزاء کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q5
Save to word اعراب
قال مالك: احسن ما سمعت في الذي يقتل الصيد فيحكم عليه فيه، ان يقوم الصيد الذي اصاب، فينظر كم ثمنه من الطعام، فيطعم كل مسكين مدا. او يصوم مكان كل مد يوما. وينظر كم عدة المساكين. فإن كانوا عشرة صام عشرة ايام، وإن كانوا عشرين مسكينا صام عشرين يوما عددهم ما كانوا، وإن كانوا اكثر من ستين مسكيناقَالَ مَالِكٌ: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الَّذِي يَقْتُلُ الصَّيْدَ فَيُحْكَمُ عَلَيْهِ فِيهِ، أَنْ يُقَوَّمَ الصَّيْدُ الَّذِي أَصَابَ، فَيُنْظَرَ كَمْ ثَمَنُهُ مِنَ الطَّعَامِ، فَيُطْعِمَ كُلَّ مِسْكِينٍ مُدًّا. أَوْ يَصُومَ مَكَانَ كُلِّ مُدٍّ يَوْمًا. وَيُنْظَرَ كَمْ عِدَّةُ الْمَسَاكِينِ. فَإِنْ كَانُوا عَشَرَةً صَامَ عَشَرَةَ أَيَّامٍ، وَإِنْ كَانُوا عِشْرِينَ مِسْكِينًا صَامَ عِشْرِينَ يَوْمًا عَدَدَهُمْ مَا كَانُوا، وَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ سِتِّينَ مِسْكِينًا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے بہت اچھا اس باب میں یہ سنا ہے کہ جو شخص شکار مارے تو اس شکار کی قیمت لگائیں گے اور حساب کریں گے کہ اس کی قیمت میں سے کتنا غلہ آتا ہے، تو ہر مد ایک مسکین کو دے یا ہر مد کے بدلے میں ایک روزہ رکھے اور مساکین کے شمار کو دیکھ لے۔ اگر دس ہوں تو دس روزے، اور اگر بیس ہوں تو بیس روزے رکھے۔ اگرچہ ساٹھ مسکینوں سے بڑھائیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»

حدیث نمبر: 787Q6
Save to word اعراب
قال مالك: سمعت انه يحكم على من قتل الصيد في الحرم وهو حلال، بمثل ما يحكم به على المحرم الذي يقتل الصيد في الحرم وهو محرمقَالَ مَالِكٌ: سَمِعْتُ أَنَّهُ يُحْكَمُ عَلَى مَنْ قَتَلَ الصَّيْدَ فِي الْحَرَمِ وَهُوَ حَلَالٌ، بِمِثْلِ مَا يُحْكَمُ بِهِ عَلَى الْمُحْرِمِ الَّذِي يَقْتُلُ الصَّيْدَ فِي الْحَرَمِ وَهُوَ مُحْرِمٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حرم میں شکار مارے اور وہ حلال ہو تو اس کا حکم ایسا ہی ہے جو احرام کی حالت میں شکار مارے حرم میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.