موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
24. بَابُ مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
جس شکار کا محرم کو کھانا درست ہے اس کا بیان
وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّا يُوجَدُ مِنْ لُحُومِ الصَّيْدِ عَلَى الطَّرِيقِ هَلْ يَبْتَاعُهُ الْمُحْرِمُ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ يُعْتَرَضُ بِهِ الْحَاجُّ، وَمِنْ أَجْلِهِمْ صِيدَ فَإِنِّي أَكْرَهُهُ وَأَنْهَى عَنْهُ، فَأَمَّا أَنْ يَكُونَ عِنْدَ رَجُلٍ لَمْ يُرِدْ بِهِ الْمُحْرِمِينَ فَوَجَدَهُ مُحْرِمٌ فَابْتَاعَهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ راہ میں جو گوشت شکار کا ملے محرم اس کو خریدے یا نہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جو شکار حجاج کے واسطے کیا جائے تو میں اس کو مکروہ جانتا ہوں، البتہ اگر محرم کے واسطے شکار نہ کیا ہو لیکن اس کو مل جائے تو اس کے خریدنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»