حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ خبر دی مجھ کو دو شخصوں نے قبیلہ اشجع سے کہ محمد بن مسلمہ انصاری آتے تھے زکوٰۃ لینے کو تو کہتے تھے صاحبِ مال سے: لاؤ میرے پاس زکوٰۃ اپنے مال کی، پھر وہ جو بکری لے کر آتا، اگر وہ زکوٰۃ کے لائق ہوتی تو قبول کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7405، 7755، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2250، والشافعي فى «الاُم» برقم: 57/2 والشافعي فى «المسنده» برقم: 427/1، شركة الحروف نمبر: 554، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 28ق»
قال مالك: السنة عندنا والذي ادركت عليه اهل العلم ببلدنا انه لا يضيق على المسلمين في زكاتهم وان يقبل منهم ما دفعوا من اموالهمقَالَ مَالِك: السُّنَّةُ عِنْدَنَا وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا أَنَّهُ لَا يُضَيَّقُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فِي زَكَاتِهِمْ وَأَنْ يُقْبَلَ مِنْهُمْ مَا دَفَعُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک سنّت یہ ہے اور اسی پر ہم نے اپنے شہر کے اہلِ علم کو پایا کہ زکوٰۃ لینے میں مسلمانوں پر تنگی نہ کی جائے، اور جو وہ دیں قبول کیا جائے۔