وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان علي بن ابي طالب" كان يتوسد القبور ويضطجع عليها" . قال مالك: وإنما نهي عن القعود على القبور فيما نرى للمذاهبوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ" كَانَ يَتَوَسَّدُ الْقُبُورَ وَيَضْطَجِعُ عَلَيْهَا" . قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا نُهِيَ عَنِ الْقُعُودِ عَلَى الْقُبُورِ فِيمَا نُرَى لِلْمَذَاهِبِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تکیہ لگاتے تھے قبروں پر اور لیٹ جاتے تھے ان پر۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قبروں پر بیٹھنا منع ہے حاجت کے واسطے، یعنی پیشاب اور پاخانہ کے لیے۔