سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جو شخص سر اُٹھا تا ہے یا جھکاتا ہے امام کے پیشتر تو اُس کا ماتھا شیطان کے ہاتھ میں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3753، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1019، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"،، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 9404، ووأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7223، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7692، شركة الحروف نمبر: 195، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 57»
قال مالك، فيمن سها فرفع راسه قبل الإمام في ركوع او سجود: إن السنة في ذلك، ان يرجع راكعا او ساجدا، ولا ينتظر الإمام. وذلك خطا ممن فعله، لان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فلا تختلفوا عليه"، وقال ابو هريرة: الذي يرفع راسه ويخفضه قبل الإمام، إنما ناصيته بيد شيطانقَالَ مَالِك، فِيمَنْ سَهَا فَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فِي رُكُوعٍ أَوْ سُجُودٍ: إِنَّ السُّنَّةَ فِي ذَلِكَ، أَنْ يَرْجِعَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، وَلَا يَنْتَظِرُ الْإِمَامَ. وَذَلِكَ خَطَأٌ مِمَّنْ فَعَلَهُ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ"، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، إِنَّمَا نَاصِيَتُهُ بِيَدِ شَيْطَانٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص بھول کر امام سے اوّل سر اُٹھا لے رکوع یا سجدہ میں تو سنت یہ ہے کہ پھر رکوع یا سجدہ میں چلا جائے اور امام کے سر اُٹھانے کا انتظار نہ کرے، اور جس شخص نے قصداً ایسا کیا تو اس نے خطا کی، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لئے امام ہوا ہے کہ اس کی پیروی اور تابعداری کی جائے، تو نہ اختلاف کرو اس پر۔“ یعنی آگے پیچھے اس سے ارکان ادا نہ کرو، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص سر اُٹھاتا ہے یا جھکاتا ہے قبل امام کے تو ماتھا اس کا شیطان کے ہاتھ میں ہے۔