موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے بیان میں
14. بَابُ مَا يَفْعَلُ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ
جو شخص سر اُٹھا لے امام کے پیشتر رکوع یا سجدہ میں اُس کا بیان
قَالَ مَالِك، فِيمَنْ سَهَا فَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فِي رُكُوعٍ أَوْ سُجُودٍ: إِنَّ السُّنَّةَ فِي ذَلِكَ، أَنْ يَرْجِعَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، وَلَا يَنْتَظِرُ الْإِمَامَ. وَذَلِكَ خَطَأٌ مِمَّنْ فَعَلَهُ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ"، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، إِنَّمَا نَاصِيَتُهُ بِيَدِ شَيْطَانٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص بھول کر امام سے اوّل سر اُٹھا لے رکوع یا سجدہ میں تو سنت یہ ہے کہ پھر رکوع یا سجدہ میں چلا جائے اور امام کے سر اُٹھانے کا انتظار نہ کرے، اور جس شخص نے قصداً ایسا کیا تو اس نے خطا کی، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لئے امام ہوا ہے کہ اس کی پیروی اور تابعداری کی جائے، تو نہ اختلاف کرو اس پر۔“ یعنی آگے پیچھے اس سے ارکان ادا نہ کرو، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص سر اُٹھاتا ہے یا جھکاتا ہے قبل امام کے تو ماتھا اس کا شیطان کے ہاتھ میں ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 195، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 57»