وحدثني، عن مالك، انه سال ابن شهاب ، ونافعا مولى ابن عمر، عن رجل دخل مع الإمام في الصلاة، وقد سبقه الإمام بركعة. ايتشهد معه في الركعتين والاربع، وإن كان ذلك له وترا؟ فقالا: " ليتشهد معه" . قال مالك: وهو الامر عندناوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ ، وَنَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ الْإِمَامِ فِي الصَّلَاةِ، وَقَدْ سَبَقَهُ الْإِمَامُ بِرَكْعَةٍ. أَيَتَشَهَّدُ مَعَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ وَالْأَرْبَعِ، وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ لَهُ وِتْرًا؟ فَقَالَا: " لِيَتَشَهَّدْ مَعَهُ" . قَالَ مَالِك: وَهُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب زہری اور نافع مولیٰ ابن عمر سے پوچھا کہ ایک شخص امام کے ساتھ آکر شریک ہوا جب ایک رکعت ہو چکی تھی، اب وہ امام کے ساتھ تشہد پڑھے قعدہ اولیٰ اور قعدہ اخیر میں یا نہ پڑھے؟ کیونکہ اس کی تو ایک رکعت ہوئی قعدہ اولیٰ میں اور تین رکعات ہوئیں قعدہ اخیر میں؟ تو جواب دیا دونوں نے کہ ہاں تشہد پڑھے۔ امام کے ساتھ۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8743، شركة الحروف نمبر: 194، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 56ق»