امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عورت حاملہ ہو جائے اور اس کا خاوند نہ ہو، پھر وہ کہنے لگے کہ مجھ سے زبردستی کسی نے جماع کیا تھا، یا میں نے نکاح کیا تھا، تو یہ قول اس کا قبول نہ کیا جائے گا، بلکہ حد ماری جائے گی جب تک کہ اس نکاح پر گواہ نہ لائے، یا اپنی مجبوری کا ثبوت نہ دے گواہوں سے یا قرینے سے، مثلاً باکرہ (کنواری) ہو تو چلی آئے فریاد کرتی ہوئی اس حال میں کہ خون نکل رہا ہو اس کی شرمگاہ سے، یا چلانے لگے یہاں تک کہ لوگ آجائیں۔ بغیر ان باتوں کے اس کا قول مقبول نہ ہوگا اور حد پڑے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس عورت سے زبردستی کوئی جماع کرے تو وہ نکاح نہ کرے جب تک کہ اس کو تین حیض نہ آ لیں، اگر حمل کا شبہ ہو تو بھی نکاح نہ کرے جب تک کہ یہ شبہ دور نہ ہو۔
حضرت ابوزناد سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک غلام کو حدِ قذف کے اسّی (80) کوڑے لگائے، تو میں نے عبداللہ بن عامر سے پوچھا، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور خلفاء کو ان کے بعد دیکھا کہ کسی نے غلام کو حدِ قذف میں چالیس کوڑے سے زیادہ نہیں لگائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17139، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13793، 13794، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28215، 28228، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 17»