موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ
کتاب: حدوں کے بیان میں
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُغْتَصَبَةِ
جس عورت کو کوئی چھین لے جائے اور جبراً اس سے جماع کرے اس کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عورت حاملہ ہو جائے اور اس کا خاوند نہ ہو، پھر وہ کہنے لگے کہ مجھ سے زبردستی کسی نے جماع کیا تھا، یا میں نے نکاح کیا تھا، تو یہ قول اس کا قبول نہ کیا جائے گا، بلکہ حد ماری جائے گی جب تک کہ اس نکاح پر گواہ نہ لائے، یا اپنی مجبوری کا ثبوت نہ دے گواہوں سے یا قرینے سے، مثلاً باکرہ (کنواری) ہو تو چلی آئے فریاد کرتی ہوئی اس حال میں کہ خون نکل رہا ہو اس کی شرمگاہ سے، یا چلانے لگے یہاں تک کہ لوگ آجائیں۔ بغیر ان باتوں کے اس کا قول مقبول نہ ہوگا اور حد پڑے گی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 16ق»