قال مالك: وإنما نهى سعيد بن المسيب، وسليمان بن يسار، وابو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، وابن شهاب عن ان لا يبيع الرجل حنطة بذهب، ثم يشتري الرجل بالذهب تمرا قبل ان يقبض الذهب من بيعه الذي اشترى منه الحنطة، فاما ان يشتري بالذهب التي باع بها الحنطة إلى اجل تمرا من غير بائعه الذي باع منه الحنطة، قبل ان يقبض الذهب ويحيل الذي اشترى منه التمر على غريمه الذي باع منه الحنطة بالذهب، التي له عليه في ثمر التمر، فلا باس بذلك.قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا نَهَى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَنْ لَا يَبِيعَ الرَّجُلُ حِنْطَةً بِذَهَبٍ، ثُمَّ يَشْتَرِي الرَّجُلُ بِالذَّهَبِ تَمْرًا قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ مِنْ بَيْعِهِ الَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ الْحِنْطَةَ، فَأَمَّا أَنْ يَشْتَرِيَ بِالذَّهَبِ الَّتِي بَاعَ بِهَا الْحِنْطَةَ إِلَى أَجَلٍ تَمْرًا مِنْ غَيْرِ بَائِعِهِ الَّذِي بَاعَ مِنْهُ الْحِنْطَةَ، قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ وَيُحِيلَ الَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ التَّمْرَ عَلَى غَرِيمِهِ الَّذِي بَاعَ مِنْهُ الْحِنْطَةَ بِالذَّهَبِ، الَّتِي لَهُ عَلَيْهِ فِي ثَمَرِ التَّمْرِ، فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار اور ابوبکر بن محمد اور ابن شہاب نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی آدمی گیہوں کو سونے کے بدلے میں بیچے، پھر اس سونے کے بدلے کھجور خرید لے اسی شخص سے جس کے ہاتھ گیہوں بیچے قبل اس بات کے کہ سونے پر قبضہ کرے، اگر اس سونے کے بدلے میں کسی اور شخص سے کھجور خریدے سوائے اس شخص کے جس کے ہاتھ گیہوں بیچے ہیں، اور کھجور کی قیمت کا حوالہ کر دے اس شخص پر جس کے ہاتھوں گیہوں بیچے ہیں تو درست ہے۔
قال مالك: وقد سالت عن ذلك غير واحد من اهل العلم، فلم يروا به باسا قَالَ مَالِك: وَقَدْ سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَلَمْ يَرَوْا بِهِ بَأْسًا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے بہت سے اہلِ علم سے اس مسئلہ کو پوچھا، اُن سب نے کہا درست ہے۔