عن مالك انه بلغه ان عروة بن الزبير، وسليمان بن يسار، سئلا عن رجل كاتب على نفسه وعلى بنيه ثم مات. هل يسعى بنو المكاتب في كتابة ابيهم ام هم عبيد؟ فقالا: بل يسعون في كتابة ابيهم ولا يوضع عنهم لموت ابيهم شيء. عَنْ مَالِكٌ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ كَاتَبَ عَلَى نَفْسِهِ وَعَلَى بَنِيهِ ثُمَّ مَاتَ. هَلْ يَسْعَى بَنُو الْمُكَاتَبِ فِي كِتَابَةِ أَبِيهِمْ أَمْ هُمْ عَبِيدٌ؟ فَقَالَا: بَلْ يَسْعَوْنَ فِي كِتَابَةِ أَبِيهِمْ وَلَا يُوضَعُ عَنْهُمْ لِمَوْتِ أَبِيهِمْ شَيْءٌ.
عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا: جو شخص اپنے تئیں اور اپنے بیٹوں کو مکاتب کرے اور پھر مر جائے تو اس کے بیٹے بدل کتابت کے ادا کرنے میں محنت مزدوری کریں گے یا غلام رہیں گے؟ انہوں نے کہا: سعی کریں گے اپنے باپ کی کتابت میں، اور اُن کے باپ کے مر جانے کی وجہ سے بدل کتابت میں کچھ کمی نہ ہو گی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21669، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15764، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20518، 20520، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 8»