حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه: ان سعيد بن المسيب سئل عن المراة، تشترط على زوجها انه لا يخرج بها من بلدها، فقال سعيد بن المسيب: " يخرج بها إن شاء" .حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ، تَشْتَرِطُ عَلَى زَوْجِهَا أَنَّهُ لَا يَخْرُجُ بِهَا مِنْ بَلَدِهَا، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ: " يَخْرُجُ بِهَا إِنْ شَاءَ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب سے سوال ہوا کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے شرط کرے کہ میرے شہر سے مجھ کو نہ نکالنا؟ سعید بن مسیّب نے جواب دیا کہ اس کے باوجود نکال سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر مرد عورت سے نکاح کرتے وقت اس امر کی شرط کرے کہ میں تیرے اوپر دوسرا نکاح نہ کروں گا، یا لونڈی نہ رکھوں گا، تو اس شرط کو پورا کرنا ضروری نہیں، البتہ اگر اس نے طلاق یا عتاق کو دوسرے نکاح پر معلق کر دیا ہو تو دوسرے نکاح سے طلاق یا عتاق ضروری ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، و أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16451، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14441، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 16»
قال مالك: فالامر عندنا ذلك انه إذا شرط الرجل للمراة، وإن كان ذلك عند عقدة النكاح ان لا انكح عليك، ولا اتسرر، إن ذلك ليس بشيء إلا ان يكون في ذلك يمين بطلاق، او عتاقة، فيجب ذلك عليه ويلزمه قَالَ مَالِكٌ: فَالْأَمْرُ عِنْدَنَا ذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا شَرَطَ الرَّجُلُ لِلْمَرْأَةِ، وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ أَنْ لَا أَنْكِحَ عَلَيْكِ، وَلَا أَتَسَرَّرَ، إِنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِشَيْءٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي ذَلِكَ يَمِينٌ بِطَلَاقٍ، أَوْ عِتَاقَةٍ، فَيَجِبُ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَيَلْزَمُهُ