224 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب السختياني، عن ابي قلابة، عن عبد الله بن يزيد - رضيع لعائشة - عن عائشة انها قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما من ميت يموت فيصلي عليه امة من الناس يبلغوا ان يكونوا مائة فيشفعوا له إلا شفعوا فيه» 224 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ - رَضِيعٌ لِعَائِشَةَ - عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ يَبْلُغُوا أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ»
224- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جس بھی شخص کا انتقال ہوجائے اور اس پر لوگوں کا اتنا گروہ نماز جنازہ ادا کرلے جو ایک سو تک پہنچے ہوں، تو وہ اگر اس میت کے لیے سفارش کریں، تو ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 947، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3081، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4398»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:224
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ لوگوں کا کسی میت پر نماز جنازہ پڑھنا اس کے حق میں سفارش ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ مومنوں کی اہل توحید کے لیے کی گئی سفارش کو قبول کرتے ہیں۔ اس حدیث میں نمازہ جنازہ پڑھنے والوں کی سو تعداد کا ذکر ہے لیکن بعض احادیث میں 40 کا بھی ذکر ہے، ملاحظہ فرمائیں صحيح مسلم (948) لیکن اس حدیث میں شرط یہ ہے کہ جنازہ پڑھنے والے مشرک نہ ہوں بلکہ اہل توحید ہوں، مشرک خواہ کروڑ بھی جنازہ پڑھیں اور سفارش کریں، ان کا جنازہ پڑھنا بالکل رائیگاں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 224