مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 227
Save to word اعراب
227 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن زكريا بن ابي زائدة، عن الشعبي، عن شريح بن هانئ، عن عائشة انها قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ولقاؤه الله بعد الموت» 227 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهِ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهِ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَلِقَاؤُهُ اللَّهَ بَعْدَ الْمَوْتِ»
227- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس کی حاضری پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کو ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی حاضری کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری مرنے کے بعد ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 44/6، 55، 207، 236، ومسلم فى الذكر والدعاء 2684، وأخرجه البخاري تعليقا 6507، ووصله مسلم وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان، برقم 3010»

   صحيح البخاري6507من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه قالت عائشة أو بعض أزواجه إنا لنكره الموت قال ليس ذاك ولكن المؤمن إذا حضره الموت بشر برضوان الله وكرامته فليس شيء أحب إليه مما أمامه فأحب لقاء الله وأحب الله لقاءه وإن الكافر إذا حضر بشر بعذا
   مسندالحميدي227من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ولقاؤه الله بعد الموت

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 227 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:227  
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مومن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی چاہت رکھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ بھی مومن بندے سے ملنے کی چاہت رکھتے ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب انسان قرآن و سنت کے مطابق زندگی بسر کرے۔ جو انسان بے عمل ہے اس کو اللہ تعالیٰ سے محبت نہیں، اگر محبت ہوتی اور ملنے کی چاہت ہوتی تو باعمل ہوتا، بے عمل انسان اللہ تعالیٰ سے دور ہے، اور اللہ تعالیٰ بھی فاسق و فاجر سے دور ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں نیک بنائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 227   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6507  
6507. حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالٰی بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا پسند نہیں کرتا اللہ تعالٰی بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ یہ سن کر ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ یا کسی دوسری زوجہ محترمہ نے عرض کیا کہ مرنا تو ہم بھی پسند نہیں کرتے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں یہ نہیں جو تم نے خیال کیا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آتی ہے تو اسے اللہ تعالٰی کی رضا اور اس کے ہاں اکرام واحترام کی بشارت دی جاتی ہے جو اس کے آگے ہے، اس سے بہتر کوئی چیز اسے معلوم نہیں ہوتی، اس لیے وہ اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جب کافر کی موت کا وقت آتا ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کے ہاں ملنے والى سزا کا بتایا جاتا ہے تو جو شے اس کے آگے ہے وہ اسے انہتائی ناگوار۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6507]
حدیث حاشیہ:
خوش بختی یہ ہے کہ موت کے وقت اللہ کی ملاقات کا شوق غالب ہو اور ترک دنیا کا غم نہ ہو۔
اللہ ہر مسلمان کو اس کیفیت کے ساتھ موت نصیب کرے آمین۔
کلمہ طیبہ اس وقت پڑھنے کا بھی مقصد یہی ہے مومن کو موت کے وقت جو تکلیف ہوتی ہے اس کا انجام راحت ابدی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6507   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.