223 - ثنا سفيان قال: ثنا عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن عمرة انها سمعت عائشة تقول: إنما قال رسول الله صلي الله عليه وسلم ليهودية وهم يبكون عليها «إن اهلها الآن ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها» 223 - ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَهُودِيَّةٍ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهَا «إِنَّ أَهْلَهَا الْآنَ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی عورت کے بارے میں یہ فرمایا تھا حالانکہ اس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”اس وقت اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں اور اسے اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1286، 1289، ومسلم: 928، 929، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3123، 3133، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4499، 4711، 5681»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:223
فائدہ: اس حدیث سے عذاب قبر کا ثبوت ملتا ہے۔ کافر کے کفر کی وجہ سے بھی اسے عذاب قبر ہوگا اور کافر کی میت پر اس کے اہل و عیال کے رونے اور واویلہ کرنے کی وجہ سے بھی اسے عذاب قبر ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث کے تمام انسان مکلف ہیں، خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 223