(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا فضيل بن مرزوق ، حدثنا ابو سلمة الجهني ، عن القاسم بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اصاب احدا قط هم ولا حزن، فقال: اللهم إني عبدك، وابن عبدك، وابن امتك، ناصيتي بيدك، ماض في حكمك، عدل في قضاؤك، اسالك بكل اسم هو لك سميت به نفسك، او علمته احدا من خلقك، او انزلته في كتابك، او استاثرت به في علم الغيب عندك، ان تجعل القرآن ربيع قلبي، ونور صدري، وجلاء حزني، وذهاب همي، إلا اذهب الله همه وحزنه، وابدله مكانه فرجا"، قال: فقيل: يا رسول الله، الا نتعلمها؟ فقال:" بلى، ينبغي لمن سمعها ان يتعلمها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجِلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي، إِلَّا أَذْهَبَ اللَّهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ، وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا"، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَتَعَلَّمُهَا؟ فَقَالَ:" بَلَى، يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کو جب کبھی کوئی مصیبت یا غم لاحق ہو اور وہ یہ کلمات کہہ لے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت اور غم کو دور کر کے اس کی جگہ خوشی عطا فرمائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي»”اے اللہ! میں آپ کا غلام ابن غلام ہوں، آپ کی باندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میری ذات پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق آپ کا فیصلہ عدل و انصاف والا ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو آپ نے اپنے لئے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ آپ قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غم میں روشنی اور پریشانی کی دوری کا ذریعہ بنا دیں“، کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس دعا کو سیکھ لیں؟ فرمایا: ”کیوں نہیں، جو بھی اس دعا کو سنے اس کے لئے مناسب ہے کہ اسے سیکھ لے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وأبو سلمة الجهني مجهول.