(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن يحيى بن الحارث الجابر ، عن ابي ماجد ، قال: اتى رجل ابن مسعود بابن اخ له، فقال له: إن هذا ابن اخي، وقد شرب، فقال عبد الله : لقد علمت اول حد كان في الإسلام: امراة سرقت، فقطعت يدها، فتغير لذلك وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم تغيرا شديدا، ثم قال:" وليعفوا وليصفحوا الا تحبون ان يغفر الله لكم والله غفور رحيم سورة النور آية 22.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ الْجَابِرِ ، عَنْ أَبِي مَاجِدٍ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ ابْنَ مَسْعُودٍ بِابْنِ أَخٍ لَهُ، فَقَالَ له: إِنَّ هَذَا ابْنُ أَخِي، وَقَدْ شَرِبَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَقَدْ عَلِمْتُ أَوَّلَ حَدٍّ كَانَ فِي الْإِسْلَامِ: امْرَأَةٌ سَرَقَتْ، فَقُطِعَتْ يَدُهَا، فَتَغَيَّرَ لِذَلِكَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغَيُّرًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ:" وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 22.
ابوماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص اپنا ایک بھتیجا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھتیجا ہے اور اس نے شراب پی رکھی ہے، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے پہلے سزا کس پر جاری کی گئی تھی؟ ایک عورت تھی جس نے چوری کی تھی، اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا اور فرمایا: ”انہیں معاف کرنا اور در گزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے؟ اور اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده مسلسل بالضعفاء، يزيد سمع من المسعودي بعد الاختلاط ، ويحيى ضعيف، وأبو ماجد مجهول.