(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن عمرو بن مرة ، عن إبراهيم النخعي ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: اضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم على حصير، فاثر في جنبه، فلما استيقظ جعلت امسح جنبه، فقلت: يا رسول الله، الا آذنتنا حتى نبسط لك على الحصير شيئا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما لي وللدنيا؟ ما انا والدنيا؟ إنما مثلي ومثل الدنيا كراكب ظل تحت شجرة، ثم راح وتركها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: اضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ، فَأَثَّرَ فِي جَنْبِهِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ جَعَلْتُ أَمْسَحُ جَنْبَهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا آذَنْتَنَا حَتَّى نَبْسُطَ لَكَ عَلَى الْحَصِيرِ شَيْئًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِي وَلِلدُّنْيَا؟ مَا أَنَا وَالدُّنْيَا؟ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا كَرَاكِبٍ ظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے جس کے نشانات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلوئے مبارک پر پڑ گئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کو جھاڑنے لگا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں اس بات کی اجازت کیوں نہیں دیتے کہ اس چٹائی پر کچھ بچھا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دنیا سے کیا، میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو تھوڑی دیر سایہ لینے کے لئے کسی درخت کے نیچے رکا، پھر اسے چھوڑ کر چل پڑا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، يزيد- وإن سمع من المسعودي بعد الاختلاط - متابع.