حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن جامع بن ابي راشد ، عن منذر الثوري ، عن الحسن بن محمد ، قال: حدثتني امراة من الانصار هي حية اليوم، إن شئت ادخلتك عليها، قلت: لا، حدثني , قالت: دخلت على ام سلمة ، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم كانه غضبان، فاستترت منه بكم ذراعي، فتكلم بكلام لم افهمه، فقلت: يا ام المؤمنين، كاني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل وهو غضبان؟ فقالت: نعم، اوما سمعت ما قال؟ قلت: وما قال؟ قالت: قال: " إن الشر إذا فشا في الارض، فلم يتناه عنه، ارسل الله عز وجل باسه على اهل الارض" , قالت: قلت: يا رسول الله، وفيهم الصالحون؟! قالت: قال:" نعم، وفيهم الصالحون، يصيبهم ما اصاب الناس، ثم يقبضهم الله عز وجل إلى مغفرته ورضوانه او: إلى رضوانه ومغفرته" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ هِيَ حَيَّةٌ الْيَوْمَ، إِنْ شِئْتَ أَدْخَلْتُكَ عَلَيْهَا، قُلْتُ: لَا، حَدِّثْنِي , قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ بِكُمِّ ذراعي، فَتَكَلَّمَ بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، كَأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَهُوَ غَضْبَانُ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ، أَوَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ؟ قُلْتُ: وَمَا قَالَ؟ قَالَتْ: قَالَ: " إِنَّ الشَّرَّ إِذَا فَشَا فِي الْأَرْضِ، فَلَمْ يُتَنَاهَ عَنْهُ، أَرْسَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَأْسَهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ؟! قَالَتْ: قَالَ:" نَعَمْ، وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ، يُصِيبُهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ، ثُمَّ يَقْبِضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَغْفِرَتِهِ وَرِضْوَانِهِ أَوْ: إِلَى رِضْوَانِهِ وَمَغْفِرَتِهِ" .
حسن بن محمد کہتے ہیں کہ مجھے انصار کی ایک عورت نے بتایا ہے وہ اب بھی زندہ ہیں اگر تم چاہو تو ان سے پوچھ سکتے ہو اور میں تمہیں ان کے پاس لے چلتاہوں راوی نے کہا نہیں آپ خود ہی بیان کردیجئے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس گئی تو اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے یہاں تشریف لے آئے اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہیں، میں نے اپنی قمیص کی آستین سے پردہ کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کی جو مجھے سمجھ نہ آئی میں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ام المؤمنین میں دیکھ رہی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں انہوں نے فرمایا ہاں کیا تم نے ان کی بات سنی ہے میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا ہے انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب زمین میں شرپھیل جائے گا تو اسے روکانہ جاسکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب بھیج دے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئے گی جو عام لوگوں پر آئے گی پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك بن عبدالله ولاضطرابه