حدثنا وكيع ، قال: حدثني عبد الله بن سعيد ، عن ابيه ، عن عائشة ، او ام سلمة ، قال وكيع شك هو، يعني عبد الله بن سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال لإحداهما: " لقد دخل علي البيت ملك، لم يدخل علي قبلها، فقال لي: إن ابنك هذا حسين مقتول، وإن شئت اريتك من تربة الارض التي يقتل بها , قال: فاخرج تربة حمراء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَوْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَ وَكِيعٌ شَكَّ هُوَ، يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِإِحْدَاهُمَا: " لَقَدْ دَخَلَ عَلَيَّ الْبَيْتَ مَلَكٌ، لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ قَبْلَهَا، فَقَالَ لِي: إِنَّ ابْنَكَ هَذَا حُسَيْنٌ مَقْتُولٌ، وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مِنْ تُرْبَةِ الْأَرْضِ الَّتِي يُقْتَلُ بِهَا , قَالَ: فَأَخْرَجَ تُرْبَةً حَمْرَاءَ" .
حضرت عائشہ یا ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میرے گھر میں ایک ایسا فرشتہ آیا جو اس سے پہلے میرے پاس کبھی نہیں آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ آپ کا یہ بیٹا حسین شہید ہوجائے گا، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس زمین کی مٹی دکھا سکتا ہوں جہاں اسے شہید کیا جائے گا، پھر اس نے سرخ رنگ کی مٹی نکال کر دکھائی۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سعيد لم يذكروا له سماعا من عائشة ولا من ام سلمة