مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26529
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، قال: حدثني ابن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ام سلمة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب ام سلمة، فقالت: يا رسول الله، إنه ليس احد من اوليائي تعني شاهدا، فقال: " إنه ليس احد من اوليائك شاهد ولا غائب يكره ذلك" , فقالت: يا عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فتزوجها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إني لا انقصك مما اعطيت اخواتك رحيين، وجرة، ومرفقة من ادم، حشوها ليف" . فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتيها ليدخل بها، فإذا راته، اخذت زينب ابنتها، فجعلتها في حجرها، فينصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعلم ذلك عمار بن ياسر، وكان اخاها من الرضاعة، فاتاها، فقال: اين هذه المشقوحة المقبوحة التي قد آذيت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاخذها، فذهب بها، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل عليها، فجعل يضرب ببصره في نواحي البيت، فقال: ما فعلت زناب؟ فقالت: جاء عمار، فاخذها، فذهب بها، فدخل بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال لها: " إن شئت سبعت لك، سبعت وإن سبعت لك سبعت لنسائي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أُمَّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي تَعْنِي شَاهِدًا، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ" , فَقَالَتْ: يَا عُمَرُ زَوِّجْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَزَوَّجَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنِّي لَا أَنْقُصُكِ مِمَّا أَعْطَيْتُ أَخَوَاتِكِ رَحْيَيْنِ، وَجَرَّةً، وَمِرْفَقَةً مِنْ أَدَمٍ، حَشْوُهَا لِيفٌ" . فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِيهَا لِيَدْخُلَ بِهَا، فَإِذَا رَأَتْهُ، أَخَذَتْ زَيْنَبَ ابْنَتَهَا، فَجَعَلَتْهَا فِي حِجْرِهَا، فَيَنْصَرِفُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلِمَ ذَلِكَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، وَكَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَأَتَاهَا، فَقَالَ: أَيْنَ هَذِهِ الْمَشْقُوحَةُ الْمَقْبُوحَةُ الَّتِي قَدْ آذَيْتِ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَخَذَهَا، فَذَهَبَ بِهَا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَجَعَلَ يَضْرِبُ بِبَصَرِهِ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ، فَقَالَ: مَا فَعَلَتْ زَنَابُ؟ فَقَالَتْ: جَاءَ عَمَّارٌ، فَأَخَذَهَا، فَذَهَبَ بِهَا، فَدَخَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهَا: " إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا تو کوئی ولی یہاں موجود نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا، انہوں نے اپنے بیٹے عمربن ابی سلمہ سے کہا کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح کرا دو چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں دیدیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہاری بہنوں (اپنی بیویوں) کو جو کچھ دیا ہے تمہیں بھی اس سے کم نہیں دوں گا، دو چکیاں، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔

حكم دارالسلام: قوله: "ان شئت سبعت لك، وان سبعت لك سبعت لنسائي" صحيح، وهذا اسناد ضعيف لجهالة ابن عمر بن ابي سلمة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.