حدثنا وكيع ، قال: حدثنا اسامة بن زيد ، عن محمد بن قيس ، عن امه ، عن ام سلمة ، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم , يصلي في حجرة ام سلمة، فمر بين يديه عبد الله او عمر، فقال:" بيده هكذا"، قال: فرجع، قال: فمرت ابنة ام سلمة، فقال:" بيده هكذا"، قال: فمضت , فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" هن اغلب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يُصَلِّي فِي حُجْرَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَمَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ أَوْ عُمَرُ، فَقَالَ:" بِيَدِهِ هَكَذَا"، قَالَ: فَرَجَعَ، قَالَ: فَمَرَّتْ ابْنَةُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ:" بِيَدِهِ هَكَذَا"، قَالَ: فَمَضَتْ , فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هُنَّ أَغْلَبُ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ سامنے سے عبداللہ بن عمر گزرنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئے، پھر حضرت ام سلمہ کی بیٹی گزرنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی روکا لیکن وہ آگے سے گزرگئی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتیں غالب آجاتی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة والدة محمد بن قيس