حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قيس بن سعد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قدمت الشام، فلقيت كعبا، فكان يحدثني عن التوراة، واحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى اتينا على ذكر يوم الجمعة، فحدثته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن في الجمعة ساعة لا يوافقها مسلم يسال الله فيها خيرا، إلا اعطاه إياه"، فقال كعب: صدق الله ورسوله، هي في كل سنة مرة، قلت: لا، فنظر كعب ساعة، ثم قال: صدق الله ورسوله، هي في كل شهر مرة، قلت: لا، فنظر ساعة، فقال: صدق الله ورسوله، في كل جمعة مرة، قلت: نعم، فقال كعب: اتدري اي يوم هو؟ قلت: واي يوم هو؟ قال: فيه خلق الله آدم، وفيه تقوم الساعة، والخلائق فيه مصيخة إلا الثقلين الجن والإنس، خشية القيامة، فقدمت المدينة، فاخبرت عبد الله بن سلام بقول كعب، فقال: كذب كعب، قلت: إنه قد رجع إلى قولي، فقال: اتدري اي ساعة هي؟ قلت: لا، وتهالكت عليه: اخبرني اخبرني، فقال: هي فيما بين العصر والمغرب، قلت: كيف ولا صلاة؟ قال: اما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يزال العبد في صلاة ما كان في مصلاه ينتظر الصلاة؟" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ، فَلَقِيتُ كَعْبًا، فَكَانَ يُحَدِّثُنِي عَنِ التَّوْرَاةِ، وَأُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ذِكْرِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَحَدَّثْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ"، فَقَالَ كَعْبٌ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، هِيَ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةٌ، قُلْتُ: لَا، فَنَظَرَ كَعْبٌ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، هِيَ فِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةٌ، قُلْتُ: لَا، فَنَظَرَ سَاعَةً، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةٌ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ كَعْبٌ: أَتَدْرِي أَيُّ يَوْمٍ هُوَ؟ قُلْتُ: وَأَيُّ يَوْمٍ هُوَ؟ قَالَ: فِيهِ خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَالْخَلَائِقُ فِيهِ مُصِيخَةٌ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، خَشْيَةَ الْقِيَامَةِ، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ بِقَوْلِ كَعْبٍ، فَقَالَ: كَذَبَ كَعْبٌ، قُلْتُ: إِنَّهُ قَدْ رَجَعَ إِلَى قَوْلِي، فَقَالَ: أَتَدْرِي أَيُّ سَاعَةٍ هِيَ؟ قُلْتُ: لَا، وَتَهَالَكْتُ عَلَيْهِ: أَخْبِرْنِي أَخْبِرْنِي، فَقَالَ: هِيَ فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ، قُلْتُ: كَيْفَ وَلَا صَلَاةَ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کوہ طور کی طرف روانہ ہوا راستے میں میری ملاقات کعب احبار (رح) سے ہوگئی میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا انہوں نے مجھے تورات کی باتیں اور میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنانا شروع کردیں اسی دوران میں نے ان سے یہ حدیث بھی بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے سب سے بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اسی دن انہیں جنت سے اتارا گیا اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی اسی دن وہ فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی اور زمین پر چلنے والا ہر جانور جمعہ کے دن طلوع آفتاب کے وقت خوفزدہ ہوجاتا ہے کہ کہیں آج ہی قیامت قائم نہ ہوجائے سوائے جن و انس کے اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے جو اگر کسی نماز پڑھتے ہوئے بندہ مسلم کو مل جائے اور وہ اس میں اللہ سے کچھ بھی مانگ لے اللہ اسے وہ ضرورعطاء فرماتا ہے۔
کعب (رح) کہنے لگے کہ یہ ہر سال میں مرتبہ ہوتا ہے میں نے کہا کہ نہیں ہر جمعہ میں ہوتا ہے اس پر کعب نے تورات کو کھول کر پڑھا پھر کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میری ملاقات حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے انہیں کعب کے ساتھ اپنی اس نشست کے متعلق بتایا اور جمعہ کے دن کے حوالے سے اپنی بیان کردہ حدیث بھی بتائی اور کہا کہ کعب کہنے لگے ایسا سال بھر میں ایک مرتبہ ہوتا ہے حضرت عبداللہ بن سلام سے ہوئی میں نے کہا کہ پھر کعب نے تورات پڑھ کر کہا کہ نہیں ایسا ہر جمعہ میں ہوتا ہے حضرت ابن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ گھڑی کون سی ہے میں نے کہا نہیں میں تو ہلاک ہوگیا آپ مجھے بتا دیجئے انہوں نے فرمایا وہ عصر اور مغرب کے درمیان ہوتی ہے میں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اس وقت کوئی نماز نہیں ہوتی؟ انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ نماز پڑھنے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر وہ یہی ہے۔