مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1114. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23790
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن المسيب بن رافع ، عن خرشة بن الحر، قال: قدمت المدينة فجلست إلى شيخة في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء شيخ يتوكا على عصا له، فقال القوم: من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة فلينظر إلى هذا، فقام خلف سارية، فصلى ركعتين، فقمت إليه، فقلت له: قال بعض القوم: كذا وكذا، فقال: الجنة لله عز وجل يدخلها من يشاء، وإني رايت على عهد النبي صلى الله عليه وسلم رؤيا، رايت كان رجلا اتاني، فقال: انطلق فذهبت معه، فسلك بي منهجا عظيما، فعرضت لي طريق عن يساري، فاردت ان اسلكها، فقال: إنك لست من اهلها، ثم عرضت لي طريق عن يميني، فسلكتها حتى انتهيت إلى جبل زلق، فاخذ بيدي فزجل بي، فإذا انا على ذروته، فلم اتقار ولم اتماسك، فإذا عمود من حديد في ذروته حلقة من ذهب، فاخذ بيدي فزجل بي حتى اخذت بالعروة، فقال: استمسك، فقلت: نعم، فضرب العمود برجله فاستمسكت بالعروة، فقصصتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " رايت خيرا، اما المنهج العظيم فالمحشر، واما الطريق التي عرضت عن يسارك، فطريق اهل النار، ولست من اهلها، واما الطريق التي عرضت عن يمينك، فطريق اهل الجنة، واما الجبل الزلق فمنزل الشهداء، واما العروة التي استمسكت بها، فعروة الإسلام، فاستمسك بها حتى تموت" ، قال: فانا ارجو ان اكون من اهل الجنة، قال: وإذا هو عبد الله بن سلام .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى شِيَخَةٍ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ شَيْخٌ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَصًا لَهُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَقَامَ خَلْفَ سَارِيَةٍ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: الْجَنَّةُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُهَا مَنْ يَشَاءُ، وَإِنِّي رَأَيْتُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا، رَأَيْتُ كَأَنَّ رَجُلًا أَتَانِي، فَقَالَ: انْطَلِقْ فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَلَكَ بِي مَنْهَجًا عَظِيمًا، فَعَرَضَتْ لِي طَرِيقٌ عَنْ يَسَارِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْلُكَهَا، فَقَالَ: إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، ثُمَّ عَرَضَتْ لِي طَرِيقٌ عَنْ يَمِينِي، فَسَلَكْتُهَا حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى جَبَلٍ زَلِقٍ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي، فَإِذَا أَنَا عَلَى ذُرْوَتِهِ، فَلَمْ أَتَقَارَّ ولم أَتَمَاسَكْ، فَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ فِي ذُرْوَتِهِ حَلْقَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَالَ: اسْتَمْسِكْ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِهِ فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " رَأَيْتَ خَيْرًا، أَمَّا الْمَنْهَجُ الْعَظِيمُ فَالْمَحْشَرُ، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عَرَضَتْ عَنْ يَسَارِكَ، فَطَرِيقُ أَهْلِ النَّارِ، وَلَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عَرَضَتْ عَنْ يَمِينِكَ، فَطَرِيقُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلِقُ فَمَنْزِلُ الشُّهَدَاءِ، وَأَمَّا الْعُرْوَةُ الَّتِي اسْتَمْسَكْتَ بِهَا، فَعُرْوَةُ الْإِسْلَامِ، فَاسْتَمْسِكْ بِهَا حَتَّى تَمُوتَ" ، قَالَ: فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قَالَ: وَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ .
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی آیا جس کے چہرے پر خشوع کے آثار واضح تھے اس نے مختصر طور پر دو رکعتیں پڑھیں لوگ کہنے لگے کہ یہ شخص اہل جنت میں سے ہے جب وہ چلا گیا تو میں بھی اس کے پیچھے روانہ ہوگیا حتیٰ کہ وہ آدمی اپنے گھر میں داخل ہوگیا میں بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں چلا گیا اور اس سے باتیں کرتا رہا جب وہ مجھ سے مانوس ہوگیا تو میں نے اس سے کہا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے آپ کے متعلق اس اس طرح کہا تھا اس نے کہا سبحان اللہ! انسان کو ایسی بات نہیں کہنی چاہئے جو وہ جانتا نہ ہو اور میں تمہیں اس کی وجہ بتاتا ہوں۔ میں نے عہد نبوت میں ایک خواب دیکھا تھا جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کردیا اس خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ایک سرسبز و شاداب باغ میں ہوں جس کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون ہے جس کا نچلا سرا زمین میں ہے اور اوپر والا سرا آسمان میں ہے اور اس کے اوپر ایک رسی ہے مجھے کسی نے کہا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ اب چڑھو میں اس پر چڑھنے لگا حتیٰ کہ اس رسی کو پکڑ لیا اس نے مجھ سے کہا کہ اس رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا میں جب بیدار ہوا تو یوں محسوس ہوا کہ وہ رسی اب تک میرے ہاتھ میں ہے پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ خواب بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ باغ اسلام کا تھا ستون اسلام کا تھا اور وہ رسی مضبوط رسی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ تم مسلمان ہو اور موت تک اس پر قائم رہو گے قیس کہتے ہیں کہ پھر معلوم ہوا کہ وہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3813، م: 2484، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.