حدثنا ابو اليمان , اخبرنا إسماعيل بن عياش , عن صفوان بن عمرو , عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير الحضرمي , عن معاذ , قال: اوصاني رسول الله صلى الله عليه وسلم بعشر كلمات , قال: " لا تشرك بالله شيئا , وإن قتلت وحرقت , ولا تعقن والديك , وإن امراك ان تخرج من اهلك ومالك , ولا تتركن صلاة مكتوبة متعمدا , فإن من ترك صلاة مكتوبة متعمدا , فقد برئت منه ذمة الله , ولا تشربن خمرا , فإنه راس كل فاحشة , وإياك والمعصية , فإن بالمعصية حل سخط الله عز وجل , وإياك والفرار من الزحف , وإن هلك الناس , وإذا اصاب الناس موتان وانت فيهم فاثبت , وانفق على عيالك من طولك , ولا ترفع عنهم عصاك ادبا , واخفهم في الله" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , أخبرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشْرِ كَلِمَاتٍ , قَالَ: " لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا , وَإِنْ قُتِلْتَ وَحُرِّقْتَ , وَلَا تَعُقَّنَّ وَالِدَيْكَ , وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ , وَلَا تَتْرُكَنَّ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا , فَإِنَّ مَنْ تَرَكَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا , فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ , وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا , فَإِنَّهُ رَأْسُ كُلِّ فَاحِشَةٍ , وَإِيَّاكَ وَالْمَعْصِيَةَ , فَإِنَّ بِالْمَعْصِيَةِ حَلَّ سَخَطُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَإِيَّاكَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ , وَإِنْ هَلَكَ النَّاسُ , وَإِذَا أَصَابَ النَّاسَ مُوتَانٌ وَأَنْتَ فِيهِمْ فَاثْبُتْ , وَأَنْفِقْ عَلَى عِيَالِكَ مِنْ طَوْلِكَ , وَلَا تَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَبًا , وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دس چیزوں کی وصیت فرمائی ہے۔
(١) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا خواہ تمہیں قتل کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔
(٢) والدین کی نافرمانی نہ کرنا خواہ وہ تمہیں تمہارے اہل خانہ اور مال میں سے نکل جانے کا حکم دے دیں۔
(٣) فرض نماز جان بوجھ کر مت چھوڑنا کیونکہ جو شخص جان بوجھ کر فرض نماز کو ترک کردیتا ہے اس سے اللہ کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔
(٤) شراب نوشی مت کرنا کیونکہ یہ ہر بےحیائی کی جڑ ہے۔
(٥) گناہوں سے بچنا کیونکہ گناہوں کی وجہ سے اللہ کی ناراضگی اترتی ہے۔
(٦) میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنے سے بچنا خواہ تمام لوگ مارے جائیں۔
(٧) کسی علاقے میں موت کی وباء پھیل پڑے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہیں ثابت قدم رہنا۔
(٨) اپنے اہل خانہ پر اپنا مال خرچ کرتے رہنا۔
(٩) انہیں ادب سکھانے سے غافل ہو کر لاٹھی اٹھا نہ رکھنا۔
(١٠) اور ان کے دلوں میں خوف اللہ پیدا کرتے رہنا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبدالرحمن بن جبير لم يدرك معاذا