حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا بقية ، عن محمد بن زياد الالهاني ، قال: حدثني ابو عنبة ، قال سريج: وله صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اراد الله عز وجل بعبد خيرا"، عسله، قيل: وما عسله؟ قال:" يفتح الله عز وجل له عملا صالحا قبل موته، ثم يقبضه عليه" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عِنَبَةَ ، قَالَ سُرَيْجٌ: وَلَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا"، عَسَلَهُ، قِيلَ: وَمَا عَسَلُهُ؟ قَالَ:" يَفْتَحُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ عَمَلًا صَالِحًا قَبْلَ مَوْتِهِ، ثُمَّ يَقْبِضُهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابو عنبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اسے عسل کردیتا ہے کسی نے پوچھا کہ عسل سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ مرنے سے پہلے اس کے لئے عمل صالح کے دروازے کھول دیتا ہے، پھر اس پر اس کی روح قبض کرلیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، بقية بن الوليد ضعيف يعتبر به فى المتابعات والشواهد، وأبو عنبة مختلف فى صحبته