حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن عمرو بن عبسة ، قال: قال رجل: يا رسول الله، ما الإسلام؟ قال: " ان يسلم قلبك لله عز وجل، وان يسلم المسلمون من لسانك ويدك"، قال: فاي الإسلام افضل؟ قال:" الإيمان"، قال: وما الإيمان؟ قال:" تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، والبعث بعد الموت"، قال: فاي الإيمان افضل؟ قال:" الهجرة"، قال: فما الهجرة؟ قال:" تهجر السوء"، قال: فاي الهجرة افضل؟ قال:" الجهاد"، قال: وما الجهاد؟ قال:" ان تقاتل الكفار إذا لقيتهم"، قال: فاي الجهاد افضل؟ قال:" من عقر جواده، واهريق دمه" . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثم عملان هما افضل الاعمال إلا من عمل بمثلهما حجة مبرورة او عمرة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: " أَنْ يُسْلِمَ قَلْبُكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَنْ يَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِكَ وَيَدِكَ"، قَالَ: فَأَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ"، قَالَ: وَمَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ"، قَالَ: فَأَيُّ الْإِيمَانِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْهِجْرَةُ"، قَالَ: فَمَا الْهِجْرَةُ؟ قَالَ:" تَهْجُرُ السُّوءَ"، قَالَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْجِهَادُ"، قَالَ: وَمَا الْجِهَادُ؟ قَالَ:" أَنْ تُقَاتِلَ الْكُفَّارَ إِذَا لَقِيتَهُمْ"، قَالَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ، وَأُهْرِيقَ دَمُهُ" . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثُمَّ عَمَلَانِ هُمَا أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِهِمَا حَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ أَوْ عُمْرَةٌ" .
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اسلام کیا ہے؟ فرمایا:”تمہارا دل اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور مسلمان تمہاری زبان اور تمہارے ہاتھ سے محفوظ رہیں“، اس نے پوچھا: سب سے افضل اسلام کون سا ہے؟ فرمایا: ”ایمان!“ اس نے پوچھا: ایمان سے کیا مراد ہے؟ فرمایا کہ اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، پیغمبروں اور مرنے کے بعد کی زندگی پر یقین رکھو، اس نے پوچھا کہ سب سے افضل ایمان کیا ہے؟ فرمایا: ”ہجرت“، اس نے پھر پوچھا کہ ہجرت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”گناہ چھوڑ دو“، اس نے پوچھا: سب سے افضل ہجرت کیا ہے؟ فرمایا: ”جہاد“، اس نے پوچھا: جہاد سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”کفار سے آمنا سامنا ہونے پر قتال کرنا“، اس نے پوچھا کہ سب سے افضل جہاد کیا ہے؟ فرمایا: ”جس کے گھوڑے کے پاؤں کٹ جائیں اور اس شخص کا اپنا خون بہا دیا جائے“، پھر فرمایا: ”اس کے بعد دو عمل سب سے افضل ہیں الا یہ کہ کوئی شخص وہی عمل کرے ایک حج مقبول اور دوسرا عمرہ۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين أبى قلابة وبين عمرو ابن عبسة