مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
465. حَدِیث عَمرِو بنِ عَبَسَةَ
حدیث نمبر: 17026
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن يزيد بن طلق ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، من اسلم؟ قال: " حر وعبد" . قال: قال: فقلت: وهل من ساعة اقرب إلى الله تعالى من اخرى؟ قال: " جوف الليل الآخر، صل ما بدا لك حتى تصلي الصبح، ثم انهه حتى تطلع الشمس وما دامت كانها حجفة حتى تنتشر، ثم صل ما بدا لك، حتى يقوم العمود على ظله، ثم انهه حتى تزول الشمس، فإن جهنم تسجر لنصف النهار، ثم صل ما بدا لك حتى تصلي العصر، ثم انهه حتى تغرب الشمس، فإنها تغرب بين قرني شيطان، وتطلع بين قرني شيطان، فإن العبد إذا توضا فغسل يديه، خرت خطاياه من بين يديه، فإذا غسل وجهه، خرت خطاياه من وجهه، فإذا غسل ذراعيه ومسح براسه، خرت خطاياه من بين ذراعيه وراسه، وإذا غسل رجليه، خرت خطاياه من رجليه، فإذا قام إلى الصلاة وكان هو وقلبه ووجهه او كلمة نحو الوجه إلى الله عز وجل، انصرف كما ولدته امه" ، قال: فقيل له: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لو لم اسمعه مرة، او مرتين، او عشرا، او عشرين ما حدثت به.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْلَمَ؟ قَالَ: " حُرٌّ وَعَبْدٌ" . قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ: وَهَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنْ أُخْرَى؟ قَالَ: " جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، صَلِّ مَا بَدَا لَكَ حَتَّى تُصَلِّيَ الصُّبْحَ، ثُمَّ انْهَهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَمَا دَامَتْ كَأَنَّهَا حَجَفَةٌ حَتَّى تَنْتَشِرَ، ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَك، حَتَّى يَقُومَ الْعَمُودُ عَلَى ظِلِّهِ، ثُمَّ انْهَهُ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ لِنِصْفِ النَّهَارِ، ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَكَ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ انْهَهُ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَتَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ، فَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ بَيْنِ ذِرَاعَيْهِ وَرَأْسِهِ، وَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ، فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَكَانَ هُوَ وَقَلْبُهُ وَوَجْهُهُ أَوْ كلمة نَحْوَ الْوَجْهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، انْصَرَفَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ، أَوْ عَشْرًا، أَوْ عِشْرِينَ مَا حَدَّثْتُ بِهِ.
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ پر کون لوگ اسلام لائے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آزاد بھی اور غلام بھی (حضرت ابوبکر اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ نے آپ کو جو علم دیا ہے اس میں سے کچھ بھی سکھا دیجئے؟ کیا کوئی وقت زیادہ افضل ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کا آخری پہر سب سے زیادہ افضل ہے، اس وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور نماز قبول ہوتی ہے، جب تم فجر کی نماز پڑھ چکو تو طلوع آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ جب سورج طلوع ہو جائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھو جب تک کہ سورج بلند نہ ہو جائے کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہو جائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو دہکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفار سجدہ کرتے ہیں انسان جب وضو کرتا ہے اور ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں جب چہرہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں جب بازو دھوتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے بازو اور سر کے گناہ جھڑ جاتے ہیں جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب دل اور چہرے کی مکمل توجہ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس طرح واپس لوٹتا ہے کہ اس کی ماں نے اسے ابھی جنم دیا ہو، کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دو نہیں, بیس مرتبہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو کبھی بیان نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: ضعيف بهذه السياقة، وهذا إسناد مضطرب، يزيد بن طلق مجهول، وعبدالرحمن ابن البيلماني ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.