حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا عبد الحميد يعني ابن جعفر ، قال: حدثني الاسود بن العلاء ، عن حوي مولى سليمان بن عبد الملك، عن رجل ارسل إليه عمر بن عبد العزيز وهو امير المؤمنين، قال: كيف الحديث الذي حدثتني عن الصنابحي؟ قال: اخبرني الصنابحي ، انه لقي عمرو بن عبسة ، فقال: هل من حديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم لا زيادة فيه ولا نقصان؟ قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اعتق رقبة اعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار، ومن رمى بسهم في سبيل الله بلغ او قصر كان عدل رقبة، ومن شاب شيبة في سبيل الله كان له نورا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، عَنْ حُوَيٍّ مَوْلَى سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رَجُلٍ أَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: كَيْفَ الْحَدِيثُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنِ الصُّنَابِحِيِّ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي الصُّنَابِحِيُّ ، أَنَّهُ لَقِيَ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ ، فَقَالَ: هَلْ مِنْ حَدِيثٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا زِيَادَةَ فِيهِ وَلَا نُقْصَانَ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَلَغَ أَوْ قَصَّرَ كَانَ عِدْلَ رَقَبَةٍ، وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
صنانجی نے ایک مرتبہ حضرت عمرو بن عبسہ سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی اضافہ یا بھول چوک نہ ہو، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لیے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور جو شخص راہ خدا میں بوڑھا ہو جائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے باعث نور ہو گا اور جو شخص کوئی تیر پھینکے خواہ وہ نشانے پر لگے یا چوک جائے،، تو یہ ایسے ہے جیسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کسی غلام کو آزاد کرنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لابهام الراوي عن الصنابحي