(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، قال: وكان عبد الرحمن بن الازهر يحدث، ان خالد بن الوليد بن المغيرة، جرح يومئذ، وكان على الخيل خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابن الازهر قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعدما هزم الله الكفار، ورجع المسلمون إلى رحالهم يمشي في المسلمين، ويقول:" من يدل على رحل خالد بن الوليد؟"، قال: فمشيت، او قال: فسعيت بين يديه وانا محتلم، اقول: من يدل على رحل خالد، حتى حللنا على رحله، فإذا خالد بن الوليد مستند إلى مؤخرة رحله، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنظر إلى جرحه، قال الزهري: وحسبت انه قال: ونفث فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَزْهَرِ يُحَدِّثُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، جُرِحَ يَوْمَئِذٍ، وَكَانَ عَلَى الْخَيْلِ خَيْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ الْأَزْهَرِ قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا هَزَمَ اللَّهُ الْكُفَّارَ، وَرَجَعَ الْمُسْلِمُونَ إِلَى رِحَالِهِمْ يَمْشِي فِي الْمُسْلِمِينَ، وَيَقُولُ:" مَنْ يَدُلُّ عَلَى رَحْلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ؟"، قَالَ: فَمَشَيْتُ، أَوْ قَالَ: فَسَعَيْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنَا مُحْتَلِمٌ، أَقُولُ: مَنْ يَدُلُّ عَلَى رَحْلِ خَالِدٍ، حَتَّى حَلَلْنَا عَلَى رَحْلِهِ، فَإِذَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مُسْتَنِدٌ إِلَى مُؤْخِرَةِ رَحْلِهِ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى جُرْحِهِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: وَنَفَثَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عبدالرحمن بن ازہر کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر سیدنا خالد بن ولید زخمی ہو گئے تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے پر سوار تھے، کفار کی شکست کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مسلمانوں کے درمیان جو کہ جنگ سے واپس آرہے تھے چلتے جارہے ہیں اور فرماتے جا رہے ہیں کہ خالد بن ولید کے خیمے کا پتہ کون بتائے گا؟ میں اس وقت بالغ لڑکا تھا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگا کہ خالد بن ولید کے خیمے کا پتہ کون بتائے گا؟ یہاں تک کہ ہم ان کے خیمے تک جا پہنچے، وہاں سیدنا خالد اپنے کجاوے کے پچھلے حصے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر ان کا زخم دیکھا پھر اس پر اپنا لعاب دہن لگا دیا۔